اسلام آباد:پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفا ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہواہے۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
پی اے سی میں وزارت ریلوے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی ایلوکیشن ملی ہے ،13،14 ارب کی لائبلٹی پڑی ہے، ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون اسٹریٹجک پراجیکٹ ہے، ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے، تھرکو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں، ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے، ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے، ایم ایل ون بن جانا چاہیے، کافی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ نہیں بنا مگر ہماری سائیڈ سے کوئی پرابلم نہیں ہے۔
رکن کمیٹی سید حسین طارق نے پوچھا کہ ایم ایل ون پر کتنی اسپیڈ ہوگی؟ اس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ اپ گریڈڈ ڈیزائن 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ ہے۔ثنا اللہ خان مستی خیل نے پوچھا کہ کیا آپ کے علاوہ کوئی اور ادارہ بھی ہے جو ٹرانسپورٹ گڈز پہنچاتاہے؟
سیکرٹری ریلوے نے جواب دیا کہ ریلوے کے علاوہ سڑکیں ہیں۔ریلوے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 ارب39 کروڑ 53 لاکھ کی خریداری سے متعلق آڈٹ اعتراض سامنے آیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ جون 2020ء سے جون 2022ء کے درمیان خریداری کی گئی۔
سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکوموٹیوز کی ریپیئرمنٹ کا پراجیکٹ تھا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈی اے سیز زیادہ کی ہیں لیکن کوئی آئوٹ پٹ تو نظر آئے، اسی طرح کی ڈی اے سی کرنی ہے تو پھر نہ کریں۔
کمیٹی نے معاملہ موخر کردیا۔پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفا ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔آڈٹ حکام نے کہا کہ اس زمین کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، اسپتال نے زمین سب لیز پر دی، شادی لان قائم کیا اور موبائل ٹاورز لگانے کی اجازت دی۔
کمرشل مقاصد سے پاکستان ریلوے کو 46 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔پی اے سی نے 10 دنوں میں ملوث ریلوے حکام کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔
ریلوے پولیس اہلکاروں کے لیے 20 دن کا یومیہ فکس الائونس لگانے کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو 482 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ آڈٹ بریف میں بتایا گیا کہ یومیہ فکس الائونس کی منظوری فنانس ڈویژن سے نہیں لی گئی تھی۔
سیکریٹری ریلوے نے بریفنگ میں بتایا کہ ملازمین کے لیے یومیہ الائونس کا تصور صوبوں میں ہوتا ہے، ریلوے پولیس کے یومیہ الائونس کا عمل درست نہیں اپنایا گیا۔ وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ الائونس فکس کر کے تنخواہ کا حصہ بنانا غلط ہے، منظوری کے بغیر یومیہ الائونس فکس کرنے کی پریکٹس درست نہیں۔
رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہا کہ ریلوے پولیس اہلکاروں کی تنخواہیں باقی فورسز سے کم ہیں، غریب پولیس اہلکاروں سے رقم واپس لینا ظلم ہوگا۔ ریلوے پولیس حکام نے کہا کہ ریلوے پولیس سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بنتی ہے، ریلوے پولیس اہلکاروں کے لیے خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔
وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ وفاقی کابینہ ریلوے پولیس اہلکاروں کے الائونس کو ریگولرائز کر سکتی ہے۔چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ پہلے رقم ریگولرائز کرا لیں بعد میں آڈٹ پیرا سیٹل کر دیں گے۔ سید حسنین طارق نے کہا کہ پی اے سی کی جانب سے وزارت خزانہ کو ریگولرائز کرنے کی سفارش کر دیں۔
قبل ازیں اجلاس میں ثنا اللہ مستی خیل کے میٹرز اتارنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سیکریٹری توانائی نے کہا کہ ہمارے افسران اس معاملے پر معافی مانگ چکے ہیں، میں نے کمیٹی اراکین کو بریفنگ دے دی ہے، اب کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ معاملہ کیسے حل کرنا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور انہوں نے قصور وار لوگوں کو معاف کردیا، پی اے سی اپنے ممبران کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی، اگرمستی خیل ان کو معاف نہ کرتے تو ہم سخت کارروائی کرتے، ثنااللہ مستی خیل کی معافی کے بعد معاملہ ختم کر دیا گیا۔