جے یو آئی،جماعت اسلامی کا اسرائیل کیخلاف مجلس اتحاد امت قائم

لاہور:جے یو آئی اورجماعت اسلامی نے اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے لیے مجلس اتحاد امت قائم کردیا،مینار پاکستان پر27اپریل کو غزہ کانفرنس دونوں جماعت کے اسی پلیٹ فارم سے ہوگی۔اس بات کا اعلان جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں دونوں رہنمائوں کے درمیان منصورہ میں ملاقات ہوئی اس موقع پر جے یو آئی کے رہنما راشد سومرو اور مولانا امجد خان جبکہ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ،مولانا جاوید قصوری اور امیر العظیم بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کافی عرصے سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آئوں تو منصورہ بھی آئوں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے،27اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے کانفرنس اور مظاہرہ ہوگا،اس میں ہم سب شریک ہوں گے،ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یکسو ہو کر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے؟۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے، دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کا بڑا واضح موقف ہونا چاہیے مگر ایسا نہیں ہے اور یہ امت مسلمہ کی کمزوریاں ہیں، امت مسلمہ کو اپنے حکمرانوں کے رویے سے شکایت ہے کہ وہ اپنا حقیقی فرض کیوں ادا نہیں کررہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہے اس کی اپنی ایک حرمت ہے، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جن علمائے کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علمائے کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟سیاسی معاملے پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی صوبائی خود مختاری کی حامی ہے، نہروں کے حوالے سے سندھ کے مطالبے کا احترام کرتے ہیں۔

نہروں کا معاملہ وفاق میں بیٹھ کر باہمی مشاورت سے طے ہونا چاہیے، ہماری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اس سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔

اس موقع پر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی، جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی۔

حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی،26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم فوری نئے الیکشن نہیںبلکہ فارم 45کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں۔

جماعت اسلامی فوری الیکشن کے حق میں نہیں ہے، آئین اور جمہوریت کی بالادستی سب کو قبول کرنی چاہیے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اداروں کواپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، ملک میں مہنگائی ہے مگر حکومتی اعداد و شمار میں نہیں۔