اسلام آباد :وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025ء کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7ہزار 222ارب روپے لگادیا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس ترقیاتی منصوبوں، دفاع، تنخواہوں، پینشن، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر تمام اخراجات کیلئے صرف 2ہزار 225ارب روپے بچنے کا تخمینہ ہے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو اخراجات پورا کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7ہزار 222ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5اعشاریہ 5فیصد لگایا گیا ہے، تاہم صوبائی سرپلس کے لیے ایک ہزار 360ارب روپے کا تخمینہ ہے۔صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5ہزار 862ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4اعشاریہ 4فیصد رہ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19ہزار 111ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر )کی ٹیکس آمدنی 15ہزار 270ارب اور 3ہزار 841ارب روپے کی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے۔تاہم این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سے 8ہزار 780ارب روپے کی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس خالص آمدنی 10ہزار 331ارب روپے رہ جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔آئندہ مالی سال میں خالص آمدنی میں سود کی مد میں 8ہزار 106ارب روپے کی ادائیگی کے بعد یعنی وفاق کے پاس باقی تمام اخراجات کے لیے محض 2ہزار 225ارب روپے ہی بچ سکیں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17ہزار 553ارب روپے لگایا گیا ہے۔اخراجات میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات ہوں گے، باقی اخراجات میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی بجٹ، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر خرچے شامل ہیں۔