متنازعہ نہروں کیخلاف سندھ بھر میں شٹرڈائون ہڑتال

کراچی/حیدرآباد/کشمور/خیرپور:دریائے سندھ سے متنازعہ نہریں نکالنے کے خلاف قوم پرست، سماجی اور سیاسی جماعتوں کی کال پر اتوار کو مکمل شٹرڈائون اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی جس سے صوبے بھر میں کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں ، کئی شہروں میں کاروباری مراکز بند اور سڑکوں پرٹریفک معمول سے کم رہی جس سے نظام زندگی مفلوج ہوکررہ گیا۔

وکلاء کا خیرپور میں دھرنا 3روز سے جاری ہے جس کے باعث سندھ سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں کوجانے والا ٹریفک بندہے۔

قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں نے دھرنا دے کر ریلوے ٹریک بھی بند کردیا ۔قوم پرست جماعت کی کال پر جامشورو، کوٹری، نوشہروفیروز، کندھ کوٹ، خیرپور، جیکب آباد سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں کاروباری مراکز اور مارکیٹیں بند رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی معمول سے کم رہی ۔

مظاہروں اور دھرنوں کے باعث مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔نوشہروفیروز میں قومی شاہراہ پر دھرنے اور مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کے باعث سڑکیں ویران ہوگئیں۔ ہوٹل مالکان نے موقع غنیمت جانتے ہوئے اشیائے خورونوش کی قیمتیں دگنی کر دیں جس سے مسافروں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

خیرپور میں مظاہرین نے ریلوے ٹریک پر دھرنا دے کر ٹرینوں کی آمد و رفت معطل کر دی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر منصوبہ بند نہ ہوا تو ریل نظام بھی مفلوج کر دیں گے۔گمبٹ میں قومی شاہراہ کو بند کر دیا گیا، مسافر گرمی میں سڑکوں پر بے یار و مددگار رہے۔

مظاہرین نے خبردار کیا کہ جب تک کینال منصوبے واپس نہیں لیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔لاڑکانہ، رتوڈیرو اور باقرانی میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ جناح باغ چوک پر قوم پرست جماعتوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

سڑکوں اور بازاروں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔جیکب آباد میں جسقم کی کال پر مکمل شٹر ڈائون ہڑتال رہی، کارکن کاروباری علاقوں میں گشت کرتے رہے اور کھلی دکانیں بند کرواتے رہے، جس سے شہریوں کو اشیائے خوردنی کے حصول میں دشواری پیش آئی۔

مٹیاری میں قومی شاہراہ پر دھرنا دے کر راستے بند کر دیے گئے جبکہ شہر میں مکمل شٹرڈائون ہڑتال دیکھی گئی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کینالز مقامی زراعت اور زمینوں کو نقصان پہنچائیں گے۔جامشورو، میرپورخاص، بدین اور ٹھٹھہ سمیت دیگر شہروں میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔

میرپورخاص میں مرکزی بازار اور پٹرول پمپس بند رہے جبکہ بدین اور اس کے نواحی علاقوں میں کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے ۔قوم پرست جماعتوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے متنازعہ کینال منصوبے واپس نہ لیے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔

ا س دوران خیر پور میں قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں نے ریلوے ٹریک پر دھرنا دے دیا، دھرنے کے باعث اپ اور ڈائون ٹریکس کو بند کردیاگیا۔مشتعل مظاہرین نے لاہور سے کراچی آنے والی عوام ایکسپریس کو روک لیاجبکہ دوسری جانب خیرپور میں ببرلو بائی پاس پر وکلا کا تین دن سے دھرنا جاری ہے۔

قومی شاہراہ پر جاری احتجاج میں وکلا کے ساتھ قوم پرست جماعتوں کے کارکن ،ادیب ، شعراء ، دانشور اور خواتین کی بڑی تعداد شریک ہے۔پنجاب جانے والی شاہراہ 3دن سے بند ہونے کے باعث گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔

دریں اثنا، وکلا نے کشمور میں ڈیرہ موڑ پر این 55شاہراہ پر دیا گیا دھرنا ختم کردیا، دھرنے کے باعث سندھ سے دیگر صوبوں کو جانے والی ٹریفک 2روز تک بند رہی، وکلا کے احتجاج کی حمایت میں یونیورسٹیز کے طلبہ نے بھی جامشورو میں دھرنا دیااس موقع پروکلا نے شکارپور انڈس ھائی وے پر دھرنا منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ادھروزیر مملکت کھیل داس کوہستانی پر حملے کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر سید جلال شاہ کے گھر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا۔پولیس نے ایس ٹی پی کے ضلعی صدر سید جلال شاہ، حیدر شورو، حکیم بروہی اور جاوید جانوری و دیگر پر وزیر مملکت کی گاڑی پر حملے کا مقدمہ درج کیا ہے۔ سندھ ترقی پسند پارٹی ( ایس ٹی پی )کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ سید جلال شاہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

علاوہ ازیں وزیر مملکت مذہبی امور کھیل داس کوہستانی نے کہا ہے کہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ پاکستان پیپلز پارٹی مجھ پر حملے میں شامل ہے کیونکہ وہ ایک جمہوری جماعت ہے۔کھیل داس کوہستانی نے میڈیا سے گفتگو میں خود پر ہونے والے حملے کے بارے میں کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں دراڑ ڈالنے کی سازش ناکام بنائیں گے، جن لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا ان کے چہرے سب نے دیکھے ہیں۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ پولیس کی مدعیت میں کیس درج ہوا ہے اور کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں، ہم امن پسند لوگ ہیں جو ترقی و خوشحالی اور پاکستان کی بات کرتے ہیں، اشتعال انگیزی سے راستہ نہیں روکا جا سکتا، ایسی بزدلانہ کارروائیاں ہمیں اپنے کام سے نہیں روک سکتیں۔

پیپلز پارٹی کے تحفظات کے بارے میں کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور قومی رہنما ہیں، ان کی صوبے میں حکومت ہے اور صوبے کے تحفظات سامنے رکھنا بھی ان کا حق ہے۔