لاہور ہائی کورٹ نے چنگ چی رکشوں سے متعلق اپنے ریمارکس میں چنگ چی رکشہ بنانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا عندیہ دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے جسٹس ہارون فاروق کے ہمراہ اسموگ کے تدارک اور چنگ چی رکشوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔محکمہ ماحولیات، چیف ٹریفک آفیسر ڈاکٹر اظہر وحید و دیگر محکموں کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔سی ٹی او اظہر وحید نے عدالت کو بتایا کہ چنگ چی رکشے پر پابندی کے لیے سمری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے چنگ چی رکشہ بنانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ چنگ چی رکشوں کے مینوفیکچررز کے لائسنس ابھی روک رہا ہوں، مینوفیکچررز 3ماہ میں ٹرانسپورٹ قوانین کا عمل درآمد یقینی بنائیں ورنہ انہیں سیل کر دیا جائے گا۔
چیف ٹریفک آفیسر اظہر وحید نے عدالت کو بتایا کہ چنگ چی رکشے لوگوں کی اموات کا باعث بن رہے ہیں۔جسٹس شاہد کریم نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کے وکیل چنگ چی رکشہ بنانے والوں کو 3ماہ کا نوٹس جاری کریں، غیر قانونی چنگ چی رکشوں پر پابندی لگانا بہت ضروری ہے، آئندہ ہفتے یہ سمری وزیرِ اعلی کے پاس پہنچ جانی چاہیے۔عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چنگ چی رکشوں کو روکنا ضروری ہے، نہیں تو یہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، ان کمپنیوں کو 3 ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔
سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ چنگ چی رکشے کے ایکسیڈنٹ میں 10لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔عدالت نے کہا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ چنگ چی رکشوں کو کنٹرول کیا جائے، آئندہ سماعت پر وزیر اعلیٰ کو اس سے متعلق سمری بھجوانے کی رپورٹ دیں۔