لاہور:وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر نہروں کا معاملہ کونسل آف کامن انٹریسٹس میں کیوں لے جائیں؟ ،ایک نہر پر ہنگامہ آرائی کی جا رہی ہے تو باقی نہریں کہاں ہیں کوئی ان کی بات کیوں نہیں کرتا۔
پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی نہیں چوری کرے گا اور یہ معاملہ تمام فریقین کے اتفاق رائے سے حل کیا جائے گا،پی ٹی آئی والوں کو تعاون کرنا چاہیے، وہ جن 6لوگوں کو ملاقات کے لیے بلائیں، ان کے علاوہ کسی کو جیل جانے کی ضرورت نہیں۔
ایک انٹر ویو میں انہوںنے کہا کہ کوئی وجہ یا مطالبہ دہشتگردی کا جواز نہیں بن سکتا۔ دہشتگردوں نے افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں اور انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”کی حمایت اور فنڈنگ حاصل ہے، دہشت گرد دشمنوں کے ساتھ مل کر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو اپنے معاملات ٹھیک کرنے چاہئیں، پچھلے 5سے 6سال کا ریکارڈ دیکھ لیں کون سیاسی مذاکرات سے انکار کرتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر معاملات پر بات کرنی چاہیے کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کا آپسی معاملہ ہے۔حج کے انتظامات کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ غلطی ہماری ہے یا وزارت کی، اس پر جزا و سزا بعد میں کر لیں فی الحال حاجی بھیجیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ وزیراعظم کے سامنے مسئلہ اٹھایا جائے اور ایک اعلی سطحی کمیٹی بنا کر سعودی عرب بھیجی جائے تاکہ معاملہ حل ہو۔انہوں نے بتایا کہ 67ہزار عازمین حج کی رقم سعودی عرب منتقل کی جا چکی ہے لیکن کابینہ کی جانب سے حج پالیسی کی منظوری میں ڈھائی ماہ کی تاخیر اور بروقت درخواستیں نہ لینے کی وجہ سے انتظامات میں مشکلات پیش آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نجی حج آپریٹرز کو سرکاری اسکیم کے ساتھ درخواستیں لینے کی اجازت نہیں دی گئی اور اب حج آپریشن نجکاری کی طرف جا چکا ہے۔رانا ثنا اللہ نے تمام معاملات پر اتفاق رائے اور تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی اور انتظامی مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ تمام فریقین ایمانداری سے کوشش کریں۔