اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبے میں پیشرفت حوصلہ افزا ہے، پاکستان میں کھربوں ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں، اگر ان ذخائر سے استفادہ کیا جائے تو پاکستان آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دے، قرضوں کے چنگل سے نجات پاسکتا ہے۔
معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اسلام آباد میں 2 روزہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025ء کا آغاز ہوگیاجہاں امریکا، چین،سعودی عرب، روس، فن لینڈ اور ترکیہ سمیت دیگر ممالک کے وفود شریک ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر،اعلیٰ سطح کا امریکی وفد ایرک مائر کی سربراہی میں انویسٹمنٹ فورم میں شریک ہے، پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ بھی فورم میں موجود ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تمام مندوبین کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، فورم کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، فورم معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنے گا، فورم کے انعقاد سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بالخصوص سندھ اور پنجاب میں زرخیز زمین موجود ہے، ریکوڈک منصوبے پر پیشرفت حوصلہ افزا ہے، قدرت نے پاکستان کو قدرتی وسائل سے مالامال کیا، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں معدنیات کے ذخائر ہیں، سندھ اور پنجاب کی سرزمین بھی قدرتی وسائل سے مالامال ہے، آزاد کشمیر میں بھی قدرت کے بے پناہ خزانے مدفن ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان میں معدنی ذخائر کھربوں ڈالر کے ہیں، معدنی ذخائر سے مستفید ہوکر پاکستان قرضوں کے چنگل سے آزاد ہوسکتا ہے، بلوچستان میں کان کنی سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری سب کے لیے سود مند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دنیا کے سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر موجود ہیں، سندھ حکومت کوئلے کے ذخائر سے استفادہ کرنے کے لیے کام کررہی ہے، ہم نے اپنی مصنوعات کی ویلیوایڈیشن کرکے برآمدات کو فروغ دینا ہے، خام مال کی بجائے تیار شدہ مصنوعات کی برآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں سے کہوں گا کہ وہ تیار مصنوعات پر کام کریں، کان کنی کی صنعت کے لیے فنی تربیت لازم و ملزوم ہے، حکومتی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیا جائے گا، سرمایہ کار کمپنیاں نوجوانوں کو ہنر کی فراہمی میں کردار ادا کریں، ہم مل کر پاکستان کو دنیا کا عظیم ملک بنائیں گے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں جاری 2 روزہ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025ء کے پہلے روز معدنی وسائل کی تلاش کے لیے مختلف ممالک سے 14 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔پاکستان منرلز سیکورٹی پارٹنر شپ کے قیام کے لیے پاکستان ایم ایس پی اور بیرک گولڈ کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔
جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور چین کی جیولوجیکل سروے کے درمیان گلگت بلتستان میں لیتھیم اور دیگر معدنیات کی تلاش کے لیے ایم او یو کا تبادلہ ہوا۔جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور آئرلینڈ کی ہولمزکروفٹ پراسپیکٹنگ کے درمیان تعاون کی مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔
جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور برطانیہ کی بین الاقوامی جیو سائنس سروسز لمیٹڈ کے درمیان جیولوجیکل میپنگ کے لیے تکنیکی تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔ایف ڈبلیو اواور آزر گولڈ کے درمیان معدنیات کے شعبے کی ترقی کے لیے معاہدے کا تبادلہ ہوا۔
او جی ڈی سی ایل اور این آر ایل کے درمیان معدنیات کی تلاش اور پیداوار سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔ جیو سائنٹفک ریسریچ کے لیے جی ایس پی اور روس کی جے ایس سی روز جیو کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔
جیو سائنس ڈیٹا ڈیجیٹلائزیشن کے شعبے میں جی ایس پی اور جنوبی افریقہ کی اسپیشل ڈائمنشن کے درمیان شراکت داری کے فریم ورک کے لیے ایم او یو کا تبادلہ ہوا۔ ماڑی منرلز اور بلوچستان حکومت کا چین کی ایم سی سی ٹانگسن ریسورسز کے درمیان منرلز پارک کے قیام، پاکستان کے معدنیات کے شعبے کی ترقی کے لیے ماڑی منرلز اور گلوبل کور منرلز کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔
معدنیات کی تلاش کے لیے ماڑی منرلز اور لدیہ مائنز کے درمیان ایم اویو کا تبادلہ کیا گیا۔ معدنیات کی تلاش اور پراسیسنگ کے لیے پی پی ایل اور میٹسو کے درمیان مفاہمتی یادداشت، خضدار میں بے رائٹ لیڈ اور زنک منصوبے کے لیے پی پی ایل اور حکومت بلوچستان کے درمیان معاہدہ طے پایا۔ایف ڈبلیو او، نورن مائننگ، بی ایم آر ایل اور مقامی عمائدین کے درمیان بلوچستان میں معدینات کی تلاش اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے شراکت داری کا معاہدہ طے پایا۔
دریں اثناء آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ابھرنے کے لیے تیار ہے، ہم بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ پاک فوج اپنے شراکت داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے سیکورٹی کویقینی بنائے گی، بلوچ قبائلی عمائدین کی کاوشوں کا بھی معترف ہوں، جنہوں نے کان کنی کے کاموں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ معدنیات کی دولت کو اخذ کرنے کے لیے انجینئر، جیالوجسٹ، ماہر کان کن درکار ہیں، اس شعبے کی ترقی کے لیے طلبا کو بیرون ملک تربیت کے لیے بھی بھیج رہے ہیں۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ بلوچستان کے 27 پاکستانی طلباء زیمبیا اورارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن میں تربیت حاصل کررہے ہیں۔
ہمارا مقصد معدنی شعبے کے لیے افرادی قوت، مہارت اور انسانی وسائل پیدا کرنا بھی ہے۔آرمی چطف نے کہا کہ اقتصادی سلامتی، قومی سلامتی کے ایک اہم جْزو کے طور پر ابھری ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ابھرنے کے لیے تیار ہے، ہم بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
انھوں نے خطاب میں کہا کہ وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں، وسائل کی وسیع صلاحیت کی ترقی میں ہمارے ساتھ شراکت داری کریں۔ سرمایہ کاروں کی مہارت سے مستفید ہونا ہماری اجتماعی قومی خواہش ہے۔
آپ پاکستان پر پْراعتماد پارٹنرکے طور پربھروسہ کر سکتے ہیں،آرمی چیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مل کر علاقائی ترقی، خوشحالی اور پائیداری کو فروغ دے سکتے ہیں۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان میں اپ اسٹریم اورڈاؤن اسٹریم معدنی صنعتوں کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
منڈیوں کومتنوع بنانے کے لیے پاکستان میں ریفائننگ اورویلیو ایڈیشن میں سرمایہ کاری کی جائے۔انھوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستانی عوام کے پیروں کے نیچے وسیع معدنی ذخائراور شفاف معدنی پالیسی ہیں، مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آگے بڑھیں اور جدوجہد کریں ملک کے لیے اور اپنے لیے۔