واشنگٹن: پاکستان نے امریکا منتقلی کے منتظر افغان پناہ گزینوں کو واشنگٹن نہ لے جانے کی صورت میں ملک بدر کرنے کا عندیہ دے دیا۔امریکی میڈیا کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک انٹرویو میں کہاکہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی امریکا منتقلی کے لیے بات چیت کرنے کو تیار ہے۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ امریکا کی جانب سے جن پناہ گزینوں کو قبول نہیں کیا جائیگا ہم انہیں ملک بدر کردیں گے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ جن پناہ گزینوں کو کوئی ملک منتقل کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے اور باضابطہ وعدہ کرلیا جاتا ہے تو ان کے لیے کوئی ڈیڈلائن نہیں ہوگی۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ لوگ پاکستان میں غیرقانونی تارکین وطن تصور ہوں گے اور انہیں مجبوراً اپنے ملک افغانستان بھیجنا پڑیگا۔
رپورٹس کے مطابق مختلف ممالک 80 ہزار افغان باشندوں کو اپنے ملکوں میں بسانے کے لیے لے جا چکے ہیں، جبکہ قریباً 40 ہزار اس وقت بھی پاکستان میں موجود ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ان افغان باشندوں میں15 ہزار افغان شہری ایسے بھی ہیں جو امریکا منتقلی کے لیے اجازت ملنے کے انتظار میں ہیں۔
تاہم اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکا میں افغانوں کی آبادکاری کی نگرانی کرنے والے دفتر کو اپریل تک بند کرنے کے منصوبے تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس سے منتقلی کے منتظر افراد کی امیدوں کو مزید تقویت ملی ہے۔
تیسرے ممالک میں آباد کاری کے خواہشمند افغانوں میں ایسے افراد کا ایک متنوع گروپ شامل تھا جنہوں نے افغانستان میں بین الاقوامی برادری کی کوششوں کی حمایت کے لیے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا، ان میں امریکی حکومت اور اتحادی افواج کے ساتھ کام کرنے والے مترجمین اور دیگر معاون عملے سمیت افغان صحافی، انسانی حقوق کے کارکن اور امدادی کارکن بھی شامل تھے۔
پاکستان اس وقت 25 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جن میں سے نصف یو این ایچ سی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، پہلے سے رجسٹرڈ افراد کو جون 2025ء تک قیام کی مدت میں توسیع دی گئی ہے۔