کراچی، مسجد کے باہر فائرنگ سے جاں بحق وکیل شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت

کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کی مسجد میں معروف وکیل خواجہ شمس السلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کا بیٹا شدید زخمی ہوگیا۔

معروف وکیل خواجہ شمس السلام جمعے کی نمازکے بعد تاجرکی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد مسجد نکل رہے تھے کہ مسجد میں ہی گھات لگائے ایک ملزم نے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا.

جس کے نتیجے میں وہ اور بیٹا دانیال زخمی ہوئے تاہم اسپتال منتقلی کے بعد خواجہ شمس السلام دوران علاج دم توڑ گئے۔

درخشاں تھانے کے علاقے ڈیفنس فیز6 خیابان راحت میں واقع 34 اسٹریٹ پرواقع مسجد جامعہ قران (قران اکیڈمی) میں نمازجمعے کے بعد شیپنگ کا کاروبارکرنےاور چند ماہ قبل محکمہ ایکسائرکے نیلامی کے دوران گاڑی کی (1)  نمبرکی مہنگی ترین نمبرپلیٹ خریدنے والےتاجرمزمل پراچہ کی نمازجنازہ ادا کرنے کے بعد ایک ملزم نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں معروف وکیل خواجہ شمس السلام اوران کا جواں سال بیٹا دانیال شدید زخمی ہوگئے جبکہ مسلح ملزم مسجد سے فرار ہوگیا۔

فائرنگ کے واقعے میں شدید زخمی ہونے والے معروف وکیل خواجہ شمس السلام اوران کے بیٹے کوفوری طورپرکلفٹن میں واقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں فائرنگ سے شدید زخمی معروف وکیل خواجہ شمس السلام دوران علاج چل بسے۔

واقعے کی اطلاع پر ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا ، ایس ایس پی ساؤتھ  مہروزعلی، ڈی ایس پی درخشاں،ایس اہچ او درخشاں سمیت دیگرپولیس،رینجرزوقانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران واہلکارجائے وقوع پرپہنچے اورفوری طورپرکرائم سین یونٹ کو شواہد اکٹھا کرنے کے لے طلب کیا۔

ایس ایس پی ساؤتھ مہروزعلی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کو ڈھائی بجے کے قریب واقعے اطلاع موصول ہوئی کہ فیز 6 میں واقع قران آکیڈمی میں نماز جنازہ کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اورفائرنگ کے واقعے میں معروف وکیل خواجہ شمس السلام اوران کا بیٹا دانیال شدید زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری اسپتال منتقل کیا گیا۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ مسجد میں موجود عینی شاہد نے بتایا کہ ایک مسلح ملزم جب معروف وکیل اوران کے بیٹے پرفائرنگ کرکے فرار ہورہا تھا تو ملزم یہ کہتا ہوا کہ فرار ہوا کہ اس نے اپنے والد کے قتل کا بدلہ لے لیا ہے معروف وکیل کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس نے مسجد میں لگے سی سی ٹی وی کمیرے کی فوٹیج حاصل کرلی ہے جبکہ مسجد کے اطراف لگے سی سی ٹی کیمروں کی مزید فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں اور ملزم کا روٹ میپ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔

ایس ایس پی نے بتایا کی نومبر 2024 میں مقتول معروف وکیل پر پہلے بھی حملہ ہو چکا ہے، مقتول وکیل کاواقعہ اس کیس کی کڑی بھی ہوسکتی ہے۔

ایس ایس پی نے بتایا معروف وکیل پرقاتلانہ حملہ کرنے والا ملزم قمیض شلوار میں ملبوس تھا اوراس نے نیلے رنگ کے کپڑوں پر واسکٹ پہنی ہوئی تھی جبکہ شناخت چھپانے کے لیے چہرے پر ماسک لگایا ہوا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس کوجائے وقوع سے9 ایم ایم پستول کے دوخول اورایک سکہ ملا ہے جبکہ مقتول معروف وکیل کوایک سینے اوربیٹے کوکمرمیں ریڑھی کی ہڈھی کے قریب گولی لگی ہے۔

دوسری جانب مقتول معروف وکیل پر قاتلانہ حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی جس  میں دیکھا جا سکتا ہے مقتول معروف وکیل مسجد کی سیڑھیوں سے اتر رہے تھے کہ پہلے سے موجود ملزم  نے آچانک سامنے آکر خواجہ شمس السلام پرفائرنگ کرکے فرارہوگیا۔

پولیس حکام کا کہنا مقتول معروف وکیل کے قتل میں ملوث ملزم کی نشاندہی کرلی گئی ہے،ملزم مقتول معروف وکیل کے سابق گن مین نبی گل آفریدی کا بیٹا عمران آفریدی ہےْ

وکیل کے سابق گن مین نبی گل آفریدی کے قتل کامقدمہ الزام نمبرالزام نمبر21/456 بوٹ بیسن تھانے میں  درج ہے اورسابق گن مین نبی گل آفریدی کے اہل خانہ یہ سمجھتے تھے کہ نبی گل آفریدی کے قتل میں مبینہ طورپرمقتول وکیل کا ہاتھ تھا اورجس کے بعد سے ان میں تنازع چل رہا تھا۔

پولیس نے خفیہ  اطلاع پر کیماڑی سکندر آباد میں کارروائی کرتے ہوئے 2 مشکوک افراد کو بھی حراست میں لیا ہےجن سے ملزم عمران آفریدی سے متعلق پوچھ گچھ کی جا رہی ہےْ

جناح اسپتال کے باہر انچارج راجہ عمر خطاب کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ممکنہ طور پرواقعہ ذاتی دشمنی ہوسکتا ہے پولیس اس حوالے  سے مزید تفتیش کر رہی ہے۔