نئی دہلی:بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار سے متعلق ایک حالیہ رپورٹ میں مسلمانوں سے رو ا رکھے جانیوالے امتیازی سلوک کوبے نقاب کیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سنٹر فار ڈویلپمنٹ پالیسی اینڈ پریکٹس کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ پالیسی پرسپیکٹو فائونڈیشن کی ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو ناظمہ پروین ، سنٹر فار دی سٹڈی آف ڈویلپنگ سوسائٹیز کے ڈاکٹر ہلال احمد اور ڈاکٹر محمد سنجیر عالم نے مشترکہ طورپر مرتب کی ہے۔
رپورٹ میں بھارت میں مسلمانوں کودرپیش مسلسل سماجی امتیاز اور معاشی پسماندگی کواجاگرکیاگیاہے۔انڈیا انٹرنیشنل سنٹر نئی دلی میں رپورٹ کی اجرا کی کی تقریب کے دوران ناظمہ پروین نے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں کی پسماندگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک سیکولر معیار کی ضرورت ہے تاکہ انہیں موجودہ ریزرویشن کے نظام میں انکا جائز مقام دیا جاسکے۔
پینل ڈسکشن میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر امیتابھ کنڈو، سوراج ابھیان کے بانی یوگیندر یادو، سینئر صحافی غزالہ وہاب، اور پاپولیشن فائونڈیشن آف انڈیا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پونم متریجا نے بھارت میں مسلمانوں کی حیثیت سے متعلق اعداد و شمار پر روشنی ڈالی۔
پروفیسر کنڈو نے بھارت میں تعلیم اور روزگار کے شعبوں میں مسلمانوں کی پسماندگی کا جائزہ پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ رپورٹ میں بھارت میں مسلمانوں سے روارکھے جانیوالے امتیازی سلوک کا جائزہ پیش کیاگیاہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک کی عکاسی روزگار کے غیر مساوی مواقع اور تنخواہوں میں فرق سے ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہاان عوامل کے تجزیہ سے واضح ہو تا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ایک تلخ حقیقت ہے۔
کنڈو نے مسلم کمیونٹیز کے بارے میں دقیانوسی تصورات کو چیلنج کرتے ہوئے اس سوچ کو مسلم خاندان خواتین کو تعلیم کے حصول سے روکتے ہیں مسترد کردیا۔ انہوں نے اعداد و شمار پیش کیے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسکولوں میں داخلوں سے متعلق صنفی امتیاز ہندوئوں کے مقابلے مسلمانوں میں کم ہے۔
پونم متریجا نے مسلمانوں کی آبادی میں خطرناک حد تک اضافے سے متعلق دعوئوں کو مستردکیا۔انہوں نے کہاکہ درحقیقت مسلم آبادی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں مسلمانوں کو درپیش سماجی و اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع سوچ کی حمایت کی گئی ہے۔
مقررین نے زور دیا کہ سماجی مساوات کیلئے ضروری ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانیوالے امتیازی سلوک کاخاتمہ کیا جائے۔