اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے کہیں اور بھیجنا انتہائی تشویشناک اور غیر منصفانہ ہے۔جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری چین کے دورے پر ہیں، انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ اور چینی وزیر اعظم لی کیانگ سے بھی ملاقات کی ،پاکستان نے ون چائنہ اصول پر اپنی حمایت کی تجدید کی ہے۔
پاکستان ہانگ کانگ، بحیرہ جنوبی چین اور سنکیانگ پر چین کی پالیسی کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، فریقین نے پر امن اور خوشحال جنوبی ایشیا کو خطے کے مفاد میں قرار دیا اور افغانستان پر قریبی روابط کے تسلسل اور مسئلہ کے حل کی کوششوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے سے متعلق صحافیوں کے سوالات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ فلسطین اور فلسطینیوں کو پاکستان نے ہمیشہ سپورٹ کیا، پاکستان کی فلسطین کے حوالے سے پوزیشن واضح ہے، ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان فلسطین کاز کی حمایت جاری رکھے گا، فلسطین کے بارے میں پاکستان کا موقف واضح ہے، فلسطین کیلئے1967 سے پہلے کی سرحدوں کیساتھ دوریاستی حل کے حامی ہیں۔
فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے ہٹانے کی کوئی بھی تجویز انصاف کے منافی ہے، فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے کہیں اور بھیجنا انتہائی تشویشناک ہے، فلسطین کی سرزمین فلسطینیوں کی جگہ ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے، امدادی کاموں کو روکنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے ،عالمی برادری اسرائیلی مظالم پر خاموشی توڑے اور سیز فائز معاہدے پر عمل کرائے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکا کا دورہ دفتر خارجہ کے ذریعے طے نہیں ہوا، بلال بھٹو کے دورہ امریکا پر ان کے پارٹی ترجمان تبصرہ کر سکتے ہیں، ہمارے چین اور امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
شفقت علی نے کہاکہ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غیر قانونی نہیں ہے، ہم افغانوں کی تیسرے ملک منتقلی کے حوالے سے متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہیں۔ترجمان نے کہاکہ سگار کی رپورٹ ہمارے موقف کی تجدید ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان حکومت افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی حکومت نے نئے ایگزیکٹو حکمنامے کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی پر تیزی سے کام شروع کیا ہے، گوانتانا موبے کے دوبارہ کھلنے کا معاملہ ہماری امریکا کے ساتھ بات چیت کا حصہ نہیں ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ جرمنی میں سفارت خانے پر حملہ اور قومی پرچم کی بے حرمتی ایک حساس معاملہ ہے، اس سے پاکستانیوں کے جذبات متاثر ہوئے ہیں، جیسے ہم کسی بھی سفارتی مشن کی سیکورٹی کی ذمہ داری لیتے ہیں، جرمنی میں ہمارے سفارت خانے کا تحفظ جرمن وزارت خارجہ کی ذمہ داری تھی، ماضی میں سفارت خانے پر حملے پر جرمن حکومت سے رابطہ میں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ہم ابتدائی مراحل میں ہیں، ہم جلد ہی اس حوالے سے تفصیلی نقاب کشائی کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ہم معتدل و پرامن شام اور وہاں سے بے یقینی و مسائل کے خاتمے کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے جرگہ کا معاملہ دفتر خارجہ کی مدد سے ہوگا۔انہوںنے کہاکہ کشمیر پر پاکستانی حکومت کا موقف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہے، کشمیر بنے گا پاکستان۔