اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس ایک بار پھر اپوزیشن کی نذر ہوگیا۔ پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے ایوان میں بولنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا جس کے بعد ارکان نے واک آوٹ کیا۔
پیپلز پارٹی نے سست انٹرنیٹ کا مسئلہ اٹھایا تو وزیر آئی ٹی نے سارا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈال دیا۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا تو اپوزیشن نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی کوشش کی۔ اسپیکر نے بولنے کی اجازت نہ دی تو اپوزیشن نے احتجاج شروع کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔
پی پی پی رکن شازیہ مری نے سست انٹرنیٹ کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سست انٹرنیٹ اور وی پی این نہ چلنے سے لوگ اپنا آئی ٹی سے متعلقہ کاروبار سمیٹ کر دوسرے ممالک جارہے ہیں۔ حکومت بتائے انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟جس پر وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے ایوان کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے آئی ٹی میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے سسٹم اپ گریڈ نہیں ہوسکا ، اب ہم چین سے فائبر سے منسلک ہوگئے ہیں۔ انٹرنیٹ کی رفتار کاروباری لوگوں کےلئے 28 فیصد بہتر ہوگئی ہے۔
وقفہ سوالات جاری تھا کہ پی ٹی آئی کے اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر اسپیکر نے کہا کہ فیصلہ ہوا تھا کہ وقفہ سوالات کے دوران کورم کی نشاندہی نہیں کی جائے گی۔ بعد ازاں قومی کا اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
