یونان کشتی حادثے میں درجنوں پاکستانی تاحال لاپتا، بچنے کی امیدیں ختم ہوگئیں

یونان کشتی حادثے میں ڈوبنے والے درجنوں پاکستانی تاحال لاپتا ہیں، جس کی تصدیق پاکستانی سفیر نے کردی ہے۔

پاکستان کے یونان میں سفیر عامر آفتاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارت خانہ اپنے اخراجات پر پاکستان روانہ کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ درجنوں پاکستانی کشتی حادثے میں ابھی تک لاپتا ہیں۔ جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے، تاہم لاپتا افراد کے بچنے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔

عامر آفتاب کے مطابق لیبیا سے غیرقانونی طریقے سے 5 کشتیوں پر پاکستانی سوار تھے۔ کشتیوں کو حادثہ ضرورت سے زیادہ افراد سوار ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ جس کشتی میں پاکستانی سوار تھے اس کشتی کے اندر پہلے شگاف پڑا، جس سے کشتی ڈوب گئی۔ اس پر 80 پاکستانی سوار تھے۔

انہوں نے بتایا کہ لاپتا پاکستانیوں میں بڑی تعداد کم عمر بچوں کی ہے۔

جاں بحق 4 پاکستانیوں کی شناخت ہوگئی
دفتر خارجہ پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ یونان میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے حادثے میں 4 پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق ان چاروں کی شناخت بھی ہو گئی ہے۔ایتھنز میں پاکستانی مشن بچنے والوں کی سہولت اور لاشوں کی وطن واپسی کے لیے یونانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔

دلخراش داستان
دوسری جانب کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے گجرات کے 2 بھائیوں نے نے اپنی درد بھری کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ کارگو بحری جہاز سے ہماری کشتی کی ٹکر ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں کشتی الٹ گئی۔ حادثے کا شکار ہونےو الی کشتی کا انجن ٹھیک نہیں تھا اور اس کی حالت بھی اچھی نہیں تھی۔

متاثرہ نوجوان نے روداد سناتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سے دو ماہ ہمیں ایجنٹوں نے لیبیا میں رکھا اور پھر 11 دسمبر کو لیبیا سے ہماری کشتی روانہ ہوئی تھی سمندری لہریں بہت تیز تھیں جس کی وجہ سے ہمیں 3 سے 4 دن سمندر میں گزارنے پڑے اور جب ہم لیبیا سے اٹلی کی ڈنکی لگارہے تھے تو یونان کے قریب ہماری کشتی کی ٹکر کارگو بحری جہاز سے ہوئی جس کے باعث کشتی الٹ گئی۔

نوجوان نے بتایا کہ اللہ کے توکل سے آج سانسیں چل رہی ہیں حادثے کے بعد ہمیں سمندر سے ریسکیو کر کے یونان کیمپ بھیج دیا گیا ہے یونان میں مقیم پاکستانیوں نے کپڑے اور جوتے مہیا کیے ہیں لیکن پاکستانی سفارتحانہ کوئی بھی مدد نہیں کررہا۔

متاثرہ نوجوان نے کہا کہ پاکستان میں مشکل حالات کے باعث ملک چھوڑا اور مشکلات سے چھٹکارا پانے کے لیے ہی باہر جانے کا فیصلہ کیا مگر یہاں بھی مشکلات سے دوچار ہو گئے۔