بھارت میں گائے رکھشا کے نام پر ایک اور مسلمان بیدردی سے قتل

پٹنہ: بھارت میں انتہا پسند ہندو جماعت کے کارندوں نے گائے کا گوشت لے جانے کے شُبے میں ایک مسلمان کو راڈوں اور ڈنڈوں سے مار مار کر قتل اور دوسرے کو زخمی کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار میں 56 سالہ نوجوان نسیم قریشی کو جنونی ہندوؤں کے جتھے نے تعاقب کرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ نوجوان رحم کی اپیلیں کرتا رہا لیکن سخت دل ہجوم کو رحم نہ آیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نسیم اپنے بھتیجے کے ساتھ تھا جب انتہا پسند ہندوؤں نے ان پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے الزام عائد کیا کہ ان کے پاس گائے کا گوشت اور ذبح کرنے اوزار ہیں۔

نسیم اور اس کے بھتیجے نے جتھے کے چنگل سے نکلنے کی کوشش کی اور کامیاب بھی ہوگئے لیکن جتھے نے تعاقب کے بعد انھیں پکڑ لیا اور مار مار کے ادھ موا کردیا۔

جب نسیم قریشی اور ان کا بھتیجا خون میں نہا گئے تو جتھے نے انھیں پولیس کے حوالے کردیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جب ان دونوں کو لایا گیا تو ان کی حالت نہایت نازک تھی دونوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں نسیم قریشی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ پولیس نے 4 افراد کو حراست میں لے لیا۔

بھارت میں گائے رکھشا پر مختلف انتہا پسند جماعتیں اپنی سیاست چمکاتی آئی ہیں لیکن اس میں اضافہ مودی سرکار میں ہوا جب بے لگام دہشت گردوں نے مسلح جتھے کی صورت ہوکر معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنا شروع کیا۔

مودی سرکار میں ایسے واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ کئی واقعات کا تو اندراج بھی نہیں ہوسکا۔