السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
٭مدیر چچا! میرا نام عائشہ ہے۔ میں پانچویں کلاس میں ہوں اور بچوں کا اسلام بہت شوق سے پڑھتی ہوں۔ شمارہ ۱۱۴۰ میں ’بہترین ہدیہ‘ بہت پسند آئی۔ اب میں بھی مروہ اور زینب کی طرح زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھوں گی۔ ’کھانے کے آداب‘ پڑھ کر اس پر عمل کرنے کا ارادہ کیا۔ بڑوں سے سیکھتے ہیں اور مسکراہٹ کے پھول بہت پسند آئے۔ (عائشہ فاطمہ۔ بخشن خان، چشتیاں)
٭شمارہ ۱۱۳۸ میں ’مسکراہٹ کے پھول‘ اقرأ فرید کے مجھے بہت ہی اچھے لگے۔ ’جواہرات سے قیمتی‘ مجھے پسند آیا۔ امید ہے کہ یہ خط ضرور بالضرور شائع کریں گے۔ (عبدالحی بن محمد عبداللہ۔ خان پور، بگا شیر)
ج: ہم امیدوں پر پانی نہیں پھیرتے!
٭ہم دامے، درمے، سخنے ’روزنامہ اسلام‘ کی انتظامیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تاکہ یہ چراغ ’خواتین کا اسلام‘ اور ’بچوں کا اسلام‘ تاقیامت چلتے رہے اور روشنی بکھرتے رہیں۔ہمارا تعاون حسبِ سابق آپ کے ساتھ رہے گا۔ (محمد اظہر اقبال۔ لاہور)
ج:اور ہمارا شکریہ آپ کے ساتھ!
٭مدیر چچا! لمبی غیر حاضری کے بعد آمنے سامنے ہیں۔ خیررسالے ہم نے سارے پڑھے اور ایک ایک چیز پڑھی۔ شمارہ ۱۱۳۹ ’قرآن و حدیث‘ سے شروع کیا اور پھر آپ کی ’اوٹ پٹانگ خیالات‘ والی دستک پڑھی بہت پسند آئی اور دل کے کانوں سے سن کر دل سے آپ کو خیر مبارک کیا آپ نے بھی سن لیا ناں دل کے کانوں سے۔ پھر برسوں کی غلط فہمیاں دور کیں۔ آج کل سعد حیدر چھائے ہوئے ہیں۔ ’ترازو‘ میں نمود و نمائش سے بچنے کی ترغیب دی گئی۔ ’ہمت کا پہاڑ‘ کا بہت انتظار رہتا ہے۔ ’میر حجاز‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح، مزہ آگیا پڑھ کر، گویا ہم بھی ان کے نکاح میں شریک تھے۔ بدن کا چڑیا گھر اور درخت کے نیچے سونا پڑھ کر حیران ہوئے۔ اب ان شاء اللہ ہم غیر حاضر نہیں ہوں گے۔ شمارہ ۱۱۴۴ میں قرآن وحدیث کے بعد آپ کی دستک سے سو فیصد متفق ہوئے۔ ’یہ ہمارا منو نہیں، جو پنگا کروگے تو‘ ہنساگئی۔ نظمیں جامن، پاکستان کا پرچم بہت اچھی لگیں۔ میر حجاز اور ہمت کا پہاڑ کے تو کیا ہی کہنے۔مسکراہٹ کے پھول بھی پسند آئے۔ ’اچھی خبر‘ پڑھ کر دل خوش ہوگیا۔ بے صبری قوم میں نظم و ضبط کی بابت لکھا گیا۔ ’مومن کی اذان‘ سعد حیدر کی تمام تحاریر میں سب سے عمدہ یہ تحریر رہی۔ رسالے کی جان اور جذبۂ ایمانی کو ابھارتی تحریر تھی۔ اللہ کرے زورِ قلم اور بھی زیادہ۔ اللہ تعالیٰ فلسطینیوں کی غیبی مدد فرمائے۔ (یسریٰ زبیر۔ بخشن خان، چشتیاں)
٭مدیر چاچو! میں آپ کی نئی قاریہ ہوں۔ وہ بھی اس لیے کیونکہ جیسے آپ قارئین کو ہر اتوار ’بچوں کا اسلام‘ بھیجتے ہیں ویسے ہمارے گھر نہیں بھیجتے۔ ہم ’بچوں کا اسلام‘ مستقل لگوانے کا طریقہ کار جاننا چاہتے ہیں۔ مدیر چاچو! ہمیں آمنے سامنے بہت پسند ہے۔ آپ اس کو کبھی نہ چھوڑا کریں۔ ’پہلی ملاقات‘ بہت اچھی تھی۔ بلکہ مجھے تو سارا کچھ پسند ہے۔ اللہ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ (مریم صدیقہ۔ ڈیرہ غازی خان)
ج:شعبہ سرکولیشن سے اس نمبر پر رابطہ کیجیے۔03213557807
٭قریباً ۸،۹ سال سے ہمارا شمار اس رسالے کے قارئین میں ہوتا ہے۔ مگر خط لکھنے کا اتفاق پہلی دفعہ ہی ہو رہا ہے۔ شمارہ ۱۱۴۳ کی کہانی ’گھی کے پراٹھے‘ پڑھ کر بہت اچھا لگا ہم نے فوراً خود کو سنبھالا اور شمارے کو الٹ کر دیکھا تو ’مسکراہٹ کے پھول‘ دیکھ کر ہمارے چہرے پر بھی مسکراہٹ بھر پور انداز میں چمکنے لگے اور بقیہ شمارہ بھی زبردست تھا۔ شمارہ ۱۱۴۴ کو کھول کر دیکھا تو ’جو پنگا کروگے تو…‘ کو اپنے مطالعے کا بے ھد منتظر پایا اسے پڑھ کر یوں محسوس ہوا کہ دل بھی قہقہہ لگانے میں مصروف ہے۔ ’بچے ہمارے عہد کے‘ تو کیا کہنے۔ ’مومن کی اذان‘ تو سب کی ملکہ لگ رہی تھی۔ اسے پڑھ کر ابوعبیدہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت ذہن میں گھوم گئی ۔ (ام عمارہ بنت عثمان۔ میترانوالی)
٭پچھلے کچھ رسائل اگرچہ بروقت ملے مگر پڑھ نہ سکا۔ سوائے دو ایک تحریروں کے۔ اگست کے شمارے موقع کی مناسبت سے نہایت خوب صورتی سے ڈیزائن کیے گئے۔ اللہ رب العزت ظاہر و باطن کو مزید خوب صورت کردے۔ مختلف تحریروں کے خاکے ذہن میں موجود ہوتے ہیں۔ مگر آغاز کرتے ہوئے کوئی سرا ہاتھ نہیں آتا۔ منتشر خیالات کو مجتمع کرنا یا کسی ایک پر توجہ مرتکز کرنا بڑا مشکل محسوس ہوتا ہے۔ اس مسئلے کا حل کیاہے تاکہ تحریری سفر آگے بڑھے۔ (ابوبکر عباسی۔ نیو مری، راولپنڈی)
ج:توجہ مرتکز کرنے کیلئے مختلف ذہنی مشقیں کرائی جاتی ہیں۔ خشوع و خضوع سے پڑھی گئی نماز بھی فوکس کو بہتر بناتی ہے۔