سرکاری کالج کے پرنسپل کی ہتک عزت کیس میں چار صحافیوں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ

عدالت نے ایبٹ آباد کے لوکل اخبارات کے 4 صحافیوں کو سرکاری استاد کی ہتک کی مد میں 5 لاکھ روپے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ عدالت کا ہتک کی رقم جمع نہ کرنے پر صحافیوں کے خلاف مناسب احکامات جاری کرنے کا عندیہ دے دیا۔

پرنٹ میڈیا ایک رجسٹرڈ ادارہ ہے سوشل میڈیا نہیں جو پرنسپل پر الزام لگا کر کر ایسی غلطی کرے، معاشرے میں چند افراد ہیں جن کا بلند مقام ہے ان میں اساتذہ سر فہرست ہیں۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ صحافی عدالت کیلئے قابل احترام، آزادی رائے ان کا حق ہے، صحافی کا یہ کام نہیں کہ کسی کی شہرت کو نقصان پہنچائے۔

سرکاری کالج کے پرنسپل کے خلاف خبر کو صحافی عدالت میں ثابت نہ کرسکے، اب آپ کیلئے بہترین حل یہ ہے کہ پرنسپل سے معافی مانگیں اور صلح کرلیں۔

عدالت نے صحافیوں کو ایک ماہ میں 5 لاکھ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

2005 میں بالاکوٹ زلزلے کے بعد صحافیوں نے پرنسپل کے خلاف این جی او سے ملازمین کیلئے سات لاکھ روپے لیکر جیب میں ڈالنے کی خبر لگائی تھی، ہتک عزت مقدمے میں سیشن کورٹ نے صحافیوں پر 20 لاکھ جبکہ ہائیکورٹ نے کم کر کے 10 لاکھ کردیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔