واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے حکومتی فنڈنگ کے متعلق ایک معاہدہ منظور کر لیا ہے جس کے بعد امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن ختم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
ڈیموکریٹ سینیٹرز کے ایک گروپ کی جانب سے سینیٹ میں اس معاہدے کے حق میں ووٹ دیے جانے کے بعد یہ ممکن ہوا ہے اور 40 دن سے جاری تعطل کے بعد یہ کسی پیش رفت کی پہلی علامت ہے، اس معاہدے کی ابھی بھی ایوان سے منظوری باقی ہے اور سینیٹ میں اس کی مخالفت کرنے والے ڈیموکریٹ ارکان اس عمل میں رخنہ ڈال سکتے ہیں۔
شٹ ڈاؤن کی وجہ سے حالیہ ہفتوں میں لاکھوں سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں جبکہ حکومتی امور میں بھی خلل پڑ رہا ہے، سینیٹ میں کچھ ڈیموکریٹس کے اس مسئلے سے پیچھے ہٹنے کی دیر تھی اور 40 دن کے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کا راستہ کھل گیا۔
پارٹی کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ حکومتی امور کے لیے نئی فنڈنگ کی اس وقت تک حمایت نہیں کریں گے جب تک کہ کانگریس اس سبسڈی پر بات نہیں کرتی جس سے کروڑوں امریکیوں کو ہیلتھ انشورنس کی ادائیگیوں میں مدد ملتی ہے۔
آخر میں ڈیموکریٹ اراکین کو اس ساری جدوجہد سے ملا تو صرف ایک وعدہ کہ اس معاملے پر توسیع کے لیے سینیٹ میں ووٹنگ کروائی جائے گی لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ریپبلکن کے زیر کنٹرول ایوان، جس کی حمایت بھی اس توسیع کے لیے ضروری ہے، بھی ایسا ہی کرے گا۔
سینیٹ میں ہونے والی اس ڈیل کے نتیجے میں اگلے سال اگست تک امریکی فوج کے ساتھ ساتھ محکمہ زراعت اور قانون سازی کے امور کے لیے مکمل طور پر فنڈز دستیاب ہوں گے، یہ معاہدہ جنوری تک تمام دیگر سرکاری پروگراموں کو بھی عارضی طور پر فنڈ فراہم کرے گا۔
یہ اگلے سال کے اوائل میں ایک اور حکومتی شٹ ڈاؤن کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم، یہ اگلے سال کی جنگ ہے۔ ابھی کے لیے، سرکاری ملازمین کو ایک بار پھر تنخواہ کے چیک موصول ہونا شروع ہو جائیں گے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت تمام ریپبلکن آج کے نتائج سے خوش ہوں گے جس کے نتیجے میں وہ ایک بار پھر طویل مدتی قانون سازی کے منصوبوں پر دوبارہ کام کرنا شروع کر سکیں گے، ڈیموکریٹس میں مزید تقسیم پیدا ہو سکتی ہے، انشورنس سبسڈی کے مسئلے کو حل کیے بغیر آگے بڑھنے کے عمل کو بہت سے لوگ ایک غیر ضروری پسپائی کے طور پر دیکھیں گے۔

