حکومت،جے یو آئی نے سہیل آفریدی کا انتخاب غیرآئینی قرار دیدیا

اسلام آباد:وفاقی حکومتی وفد اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اتفاق کیا ہے کہ صوبائی اسمبلی میں وزیراعلیٰ کا انتخاب ایک غیر آئینی عمل ہے جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔

حکومتی وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی جس میں خیبر پختون خوا کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ پیر کووفاقی وزرء احسن اقبال، انجینئر امیر مقام، اعظم نذیر تارڑنے سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی ۔

ملاقات میں خیبرپختونخوا کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اتفاق ہوا کہ خیبرپختونخوااسمبلی میں وزیراعلیٰ( لیڈر آف دی ہائوس) کا انتخاب ایک غیر آئینی عمل ہے جسے قبول نہیں کیا جاسکتا، صوبائی اسمبلی کے حزب اختلاف کی تمام جماعتیں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے اس عمل کو مسترد کرتی ہیں۔

اس سلسلے میں ہم چیف جسٹس اور ہائی کورٹ پشاور سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس متنازع پارلیمانی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے اور عدالتی رویوں کو اختیار کرتے ہوئے قانونی اور آئینی پہلوؤں سے صورت حال کا جائزہ لیں گے ۔

جاری بیان کے مطابق حزب اختلاف باقاعدہ اپنے وکلاء پینل کے ذریعے اس سلسلے میں عدالت کو درخواست دے گی۔ملاقات میںمولانا لطف الرحمان، علامہ راشد محمود سومرو، ایم پی اے سجاد خان، مخدوم آفتاب شاہ بھی موجود تھے ۔