لاہور: پنجاب اسمبلی میں حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود مسودہ قانون مقامی حکومت پنجاب 2025ء منظور کروا لیا۔لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری کے موقع پر اپوزیشن کی مسلسل ہنگامہ آرائی جاری رہی، اپوزیشن بار بار اجلاس کی کارروائی ٹی ایل پی تشدد کے باعث موخر کرنے کی اپیل کرتی رہی۔
اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف معین ریاض قریشی نے کہا کہ ایجنڈا ملتوی کیا جائے، پنجاب میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ آج پنجاب جل رہا ہے، ہر طرف لاشیں بکھری پڑی ہیں، کل مرید کے میں خون کی ہولی کھیلی گئی ہمارے چیئرمین نے سکھایا جہاں ظلم ہو وہاں مظلوم کا ساتھ دیں، ہمارا سیاسی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ہم ظلم کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ خدا کے لیے آپ لوگوں نے جیسے بھی حکومت بنائی آج پنجاب کے عوام آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، کوئی تو ہو جو ہماری آواز بنے،میں درخواست کرتا ہوں خدارا اس ملک پر رحم کریں۔
معین ریاض قریشی نے کہا کہ خیبرپختونخوا بہت حساس صوبہ ہے وہاں جس کی اکثریت ہے اسے حکومت بنانے دی جائے، آج تمام حکومتی بزنس معطل کرکے پنجاب میں امن و امان پر بات کی جائے۔
وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک سے درخواست کرتے ہیں یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، ہم تحریک لبیک سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایک مذہبی تنظیم کو انتشار پھیلانا زیب نہیں دیتا، پولیس اور سیکورٹی کے لوگوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، ایک انسپکٹر شہید ہو چکا ہے یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے، اس واقعے کو اپوزیشن نو مئی سے نہ ملائے نو مئی کو پاکستاں پر حملہ کیا گیا تھا، ہندوستان جو کرنا چاہتا تھا وہ انہوں نے نو مئی کو یہاں کردیا۔
مذہبی جماعت نے جس طرح پنجاب میں کارروائی شروع کی اس سے لوگ تنگ ہیں، حکومت پنجاب کی جانب سے تحریک لبیک سے درخواست کریں گے کہ یہ کوئی طریقہ کار نہیں کہ آپ امن و امان خراب کررہے ہیں، افہام و تفہیم سے معاملات حل کریں۔
دریں اثناء پیپلز پارٹی کے رہنما ممتاز علی چانگ نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کا حصہ ہیں لیکن ہمیں حکومت سے تحفظات ہیں، میڈیا کے ذریعے ہمیں پتا لگا چیف منسٹر پنجاب نے کہا پنجاب بھی میرا پیسہ بھی میرا پانی بھی میرا، ہم چیف منسٹر کی بطور خاتون عزت کرتے ہیں لیکن ان کی یہ بات غلط تھی، ہم اسمبلی میں جائز بات کرتے ہیں مگر ہمیں رگڑا لگایا جاتا ہے۔
ہمیں سیدھا انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے حالانکہ ہم ان کے اتحادی ہیں۔ممتاز علی چانگ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بلدیاتی الیکشن ہوں لیکن تمام ممبران کے اس بل سے متعلق تحفظات دور ہونے چاہئیں۔
ہم واک آؤٹ کر رہے ہیں، جب تک ہمارے تحفظات دور نہیں کیے جاتے ہم ایوان کا حصہ نہیں بنیں گے۔یہ کہہ کر پیپلز پارٹی بھی پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرگئی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان اپنی سیٹوں پر اٹھ کر شور مچاتے رہے، مسودہ بل کی کاپیاں ہوا میں اڑاتے رہے۔قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود مسودہ قانون مقامی حکومت پنجاب 2025ء کی منظوری دیدی۔بل صوبائی وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے ایوان میں پیش کیاجس کی شق وار منظوری دی گئی۔