اسلام آباد:سیکورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ حالیہ افغان جارحیت اور پاکستان کے ردعمل کو پاکستان اور افغانستان کی عوام کے درمیان جنگ تصور نہ کیا جائے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ جنگ افغانستان میں موجود بھارت پرست شرپسند عناصر کے خلاف ہے۔
افغان جارحیت مبینہ طور پر بھارتی مالی معاونت سے کی جارہی ہے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کا جوابی حملہ صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں، تربیتی مراکز اور ان عناصر پر ہوگا جو پاکستان کے خلاف جنگ کو ہوا دے رہے ہیں۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان افغان عوام یا عوامی مقامات کو نشانہ نہیں بنانا چاہتا۔
دوسری جانب نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہماری دفاعی کارروائیاں امن پسند افغان شہری آبادی کے خلاف نہیں ہیں،طالبان فورسز کے برعکس ہم نے شہری جانوں کے نقصان سے بچنے کے لیے انتہائی احتیاط برتی ہے۔
پاک افغان سرحد پر پیش آنے والی حالیہ پیش رفت تشویشناک ہے،افغان فورسز کی جانب سے سرحدی علاقوں میں بلا اشتعال فائرنگ اور حملے سنگین اشتعال انگیزی ہیں۔
اتوار کو ”ایکس ”پر اپنی پوسٹ میں سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کے مناسب جوابی حملے اور کارروائیاں طالبان کے ڈھانچے کو نشانہ بنانے اور افغان سرزمین سے کام کرنے والے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندْوستان نامی دہشت گرد عناصر کو نیوٹرلائز کرنے کے لیے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہماری دفاعی کارروائیاں امن پسند افغان شہری آبادی کے خلاف نہیں ہیں،طالبان فورسز کے برعکس ہم نے شہری جانوں کے نقصان سے بچنے کے لیے انتہائی احتیاط برتی ہے۔
اسحاق ڈار نے توقع ظاہر کی کہ طالبان حکومت دہشت گرد عناصر اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے گی جو پاک افغان تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری،علاقائی اور عوام کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا۔