انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ امن کا سارا بوجھ صرف حماس یا فلسطینیوں پر ڈالنا ٹھیک نہیں ہے، ٹرمپ کے منصوبے کے باوجود اسرائیل امن کی راہ میں بنیادی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امن کے لیے اپنے حملے بندکرنا ہوں گے، مصر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات نہایت اہم ہیں، امید ہے جلد اچھی خبر ملے گی۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکیہ حماس کے ساتھ رابطے میں ہے، حماس کو سمجھا رہے ہیں کہ فلسطین کے مستقبل کے لیے سب سے موزوں راستہ کیا ہے، امریکی صدرٹرمپ نے ترکیہ سے حماس سے رابطہ کرنے اور انہیں قائل کرنے کو کہا تھا۔ صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ کو فلسطین کا حصہ ہی رہنا چاہیے، غزہ کا انتظام فلسطینیوں کے پاس ہی ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ شام میں کردوں کی زیر قیادت ایس ڈی ایف کو اپنے وعدوں پر قائم رہنا چاہیے اور شامی ریاستی نظام میں ضم ہونا چاہیے، ترکیہ کا صبر و تحمل اور وقار پر مبنی موقف کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔صدر اردوان نے مزید بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں ایفـ35 طیاروں کے پروگرام سے ترکیہ کو نکالے جانے کا مسئلہ واضح طور پر اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کو پروگرام سے ہٹانے کی کوئی جائز وجہ نہیں ہے، امید ہے کہ ایفـ35 کا معاملہ حل ہو جائے گا اور امریکا کی جانب سے عائد پابندیاں بھی ختم کر دی جائیں گی۔اردوان نے وائٹ ہاؤس کے دورے کو امریکا اور ترکیہ کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔