بیجنگ:چین کے سابق وزیرزراعت اور دیہی امور تینگ رینجیان کو صوبہ جیلین کی عدالت نے رشوت لینے کے الزام پر مہلت کے ساتھ سزائے موت سنا دی۔
غیرملکی خبرایجنسی نے چین کی سرکاری نشریاتی ادارے کے حوالے سے بتایا کہ سابق وزیر زراعت تینگ رینجیان نے 2007 سے 2024 تک اپنی وزارت کے دوران مجموعی طور پر 37.6 ملین ڈالر (268 ملین یوآن) نقد اور جائیداد کی صورت میں رشوت وصول کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چینگچون انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے سابق وزیر کی سزائے موت دو سال کے لیے معطل کردی ہے اور نشان دہی کی ہے کہ ملزم نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی نے تینگ رینجیان کو نومبر 2024 میں پارٹی سے نکال دیا تھا اور 6 ماہ بعد انسداد رشوت ستانی کے محکمے نے انہیں شامل تفتیش کیا گیا تھا اور عہدے سے بھی ہٹا دیا تھا۔
سابق وزیر زراعت تینگ رینجیان کے خلاف تفتیش غیرمعمولی طور پر تیزی سے مکمل ہوئی اور اس کے لیے وزیردفاع لی شینگفو اور ان کے پیش رو وائی فینگھے کی طرح تفتیش کی گئی۔
تینگ رینجیان وزیر زراعت اور دیہی امور بننے سے قبل 2017 سے 2020 تک مغربی صوبہ گینسو کے گورنر تھے۔
یاد رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے چین کے داخلی سلامتی ڈھانچے میں تطہیر کا عمل شروع کیا تھا، جس کا مقصد شفافیت پر مبنی نظام تشکیل دینے کے لیے پولیس، تفتیش کاروں اور ججوں کو کرپشن سے دور کرنا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ کرپشن چین کی کمیونسٹ پارٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔