لندن:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان معیشت، خارجہ تعلقات اور دفاع سمیت تمام شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، معاشی استحکام حاصل کر لیا گیا ہے اور اب ملک معاشی ترقی کی جانب بڑھے گا۔
پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے دورے کے موقع پر سمندر پار پاکستانیوں کے وفود سے ملاقات اور گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کی معیشت ایک مشکل دور سے گزری، تاہم موجودہ حکومت کی کامیابیاں خلوص، محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں۔
ہر ایک نے اہداف کے حصول میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تعاون، مشاورت، خلوص اور مسلسل کوششوں سے ہر مشکل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اقوام کی برادری میں وقار اور احترام حاصل کیا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے جنگ میں اپنے دشمن کو شکست دی جس کے بعد دنیا میں ملک کا وقار بلند ہوا۔شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے پاکستانی عوام کی نمائندگی کی، ان کا مقدمہ پیش کیا اور ان کے جذبات کی عکاسی کی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام جس ظلم و بربریت کا سامنا کر رہے ہیں اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں عرب اور اسلامی ممالک سے مشاورت غزہ کے مسئلے پر حوصلہ افزا نتائج پیدا کرے گی۔
انہوں نے دعا کی کہ غزہ میں امن قائم ہو اور ظلم کا خاتمہ ہو۔شہباز شریف نے کہا کہ واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی تعمیری اور کارآمد ملاقات دوستانہ ماحول میں ہوئی جو امریکا کے ساتھ مزید بہتر تعلقات کا سنگ میل ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ اور ملک کے عظیم سفیر ہیں جو اپنی محنت اور لگن سے ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ 2 سے 3 سال قبل پاکستان کی معیشت ہچکولے کھا رہی تھی، لیکن آج معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔
ان کے مطابق یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، کیونکہ ٹیم ورک کے بغیر کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان خارجی محاذ، عسکری شعبے اور معاشی میدان میں نمایاں پیش رفت کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی عزت اور توقیر میں اضافہ ہوا ہے۔
ملاقات میں سمندر پار پاکستانیوں نے وزیراعظم کے جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کو سراہا اور کہا کہ وزیراعظم نے کشمیر کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑا ہے جس سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے۔
بعد ازاں وزیراعظم نے پاکستانی ہائی کمیشن کی مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کیے۔
دریں اثناء وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق معلومات تک رسائی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ باخبر معاشروں کے ذریعے ہی قومیں امن، انصاف اور پائیدار ترقی کی جانب بڑھ سکتی ہیں، پاکستان نے قانون سازی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے شہریوں کے معلومات کے حق کی ضمانت کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان ہر شہری کے اس بنیادی حق کی غیر متزلزل توثیق کرتی ہے کہ وہ معلومات کی تلاش، وصول اور ترسیل کرے،معلومات تک رسائی نہ صرف ایک جمہوری حق ہے بلکہ شفافیت،جوابدہی اور عوامی خودمختاری کے لیے ایک طاقتور ذریعہ بھی ہے۔
آج کی آپس میں جڑی ہوئی دنیا میں معلومات کا آزادانہ بہاؤ نہ صرف اچھی حکمرانی کو مضبوط کرتا ہے بلکہ سماجی شمولیت کو فروغ دیتا ہے اور ریاست اور اس کے لوگوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ باخبر معاشروں کے ذریعے ہی قومیں امن، انصاف اور پائیدار ترقی کی جانب بڑھ سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قانون سازی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے شہریوں کے معلومات کے حق کی ضمانت کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں، ہم خواتین، نوجوانوں اور پسماندہ طبقات سمیت معاشرے کے تمام طبقات کو ڈیجیٹل دور میں معلومات تک مساوی رسائی سے مستفید کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن، حق تک رسائی قانون 2017ء کے تحت، ایک جزوی عدالتی فورم ہے، جو معلومات تک رسائی فراہم کرتا ہے اور شہریوں کی شکایات کا ازالہ کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوامی ریکارڈ کو محفوظ کرنے اور اس کی رسائی کو آسان بنانے کے لیے ڈیجیٹائزیشن کا عمل بھی شروع کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومتی اداروں، سول سوسائٹی، میڈیا، اور ٹیکنالوجی کے پلیٹ فارمز سے اپیل کی کہ ایک زیادہ کھلا، شفاف اور علم پر مبنی معاشرہ بنانے کے لیے ملکر کام کریں،ایسا کرکے ہم اپنے لوگوں کو بااختیار بنا سکتے ہیں، اپنی جمہوریت کو مضبوط کر سکتے ہیں، اور پاکستان کے ترقی اور خوشحالی کی طرف سفر کو تیز کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آج کے دن کی مناسبت سے اس عزم کی تجدید کرنا ہوگی کہ ہم سب کے فائدے کے لیے معلومات تک عالمی رسائی کی حفاظت اور اس کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔