بلومبرگ میں بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردیدثبوت شائع

نیو یارک میں سکھ رہنما گروپت ونت سنگھ پانن کو قتل کی کوشش کرنے کی کوشش پر گرفتار بھارتی شہری نکھل گپتا کے مزید ہوشربا انکشافات سامنے آ گئے۔ان انکشافات نے بھارت کی مودی سرکار کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا جو دوسرے ممالک میں را کے ایجنٹوں کے ذریعے قتل جیسے گھناؤنے جرائم کرتے ہیں۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق نکھل گپتا کو جون 2023ء میں چیک جمہوریہ سے گرفتار کرکے امریکا کے حوالے کیا گیا تھا جہاں اس پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ نکھل گپتا ایک بزنس مین ہے جو کئی ممالک میں فضائی سفر کرتا رہتا ہے اور اسے بھارتی انٹیلی جنس آفیسرآکاش یادیو نے سکھ رہنما کو قتل کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔تاجر نکھل گپتا پر بھارت میں دھوکہ دہی سمیت متعدد مقدمات تھے جن سے بری کرانے کی یقین دہانی بھارتی انٹیلی جنس ادارے را سے منسلک آفیسر آکاش یادیو نے کرائی تھی۔آکاش یادیو نے نکھل یادیو سے کہا تھا وہ بس ایک سکھ رہنما کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی پر عمل کرے۔ تاہم امریکی انٹیلی جنس کو خبر ہوگئی تھی اور سکھ رہنما محفوظ رہے۔

بلومبرگ کے بقول عدالت دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ نکھل گپتا اور یادو نے نیپال اور پاکستان میں ایک اور ہدف کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی۔نکھل گپتا اور یادو کا تعلق 2023 میں کینیڈا میں خالصتان کے سرگرم کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے بھی ہے۔بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق گروپت ونت سنگھ اور ہردیپ سنگھ نجر کینیڈا اور امریکا میں خالصتان تحریک کے ساتھی اور نمائندہ چہرے تھے۔امریکی استغاثہ نے جو شواہد عدالت میں جمع کرائے ہیں ان میں نکھل گپتا اور یادو کے درمیان سیکڑوں واٹس ایپ پیغامات اور ای میلز شامل ہیں۔

بلومبرگ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزمان کے ان موبائل پیغامات میں ہدف، ہتھیاروں کی فراہمی اور منصوبہ بندی پر بات چیت ہوئی۔بلومبرگ کے مطابق بھارت نے بھی اعتراف کیا تھا کہ اس کے ایجنٹ ممکنہ طور پر امریکا میں قتل کی کوشش کی سازش میں ملوث ہو سکتے ہیں اور ایک فرد کو را سے برطرف کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار کی اس دراندازی اور دہشت گرد کارروائیوں سے پاکستان، نیپال، امریکا اور کینیڈا کے ساتھ بھارت کے تعلقات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔