وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میں یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ پاکستان میں بہترین جمہوریت ہے ، کشمیر ایک ایسا زخم ہے جو کئی دہائیوں سے رس رہا ہے، سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ قطر پر اسرائیلی حملے کا ردعمل نہیں ، پانچ دہائیوں کے تعلقات کو باضابطہ طور پرمعاہدے کی شکل دی گئی ہے، سعودی عرب میں ہماری ملٹری بھی ہے۔
ایک انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہا کہ میں یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ پاکستان میں بہترین جمہوریت ہے۔ مجھے بغیر کسی الزام کے 6 ماہ جیل میں رکھا گیا۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والا دفاعی معاہدہ دہائیوں سے جاری تعاون اور تعلقات کا حاصل ہے۔زیر دفاع نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات 5 سے 6 دہائیوں پر مشتمل ہیں، اس سے پہلے بھی ہماری افواج سعودی عرب میں تعینات ہوتی رہی ہیں اور ایک موقع پر تقریبا 4 ہزار سے 5 ہزار اہلکار تعینات ہوئے تھے اور تاحال سعودی عرب کی سرزمین پر موجود ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا سعودی عرب پاکستان کی نیوکلیر چھتری تلے ہوگا؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ معاہدے کی تفصیل میں جانا نہیں چاہتے۔خواجہ آصف نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ معاہدے کا مقصد شراکت داری کو باقاعدہ اسٹرکچر میں ڈھالنا تھا بجائے اس کے کہ کوئی نیا معاہدہ کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے میں صرف دفاعی تعلقات کو عملی شکل دی گئی ہے جو ہمارے درمیان طویل عرصے سے قائم تھے، اس سے قبل یہ تعلقات کچھ ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر تھے۔ایک سوال پر خواجہ آصف نے جوہری ہتھیاروں پر پاکستان کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد کوئی بھی جوہری طاقت ان ہتھیاروں کے استعمال کے حق میں نہیں ہے۔وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے تحمل پر مبنی عالمی اقدار کی پاسداری کیلئے پرعزم ہے۔
پاکستان کے اندرونی معاملات اور سیاسی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری جمہوریت عروج پر نہیں پہنچی لیکن ہم اس راستے پر ہیں، میں خود بغیر کسی جرم کے 6 ماہ جیل کاٹ چکا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے چین اور امریکا سے تعلقات پر کہا کہ چین ہمارا پر اعتماد اور بھروسے لائق پڑوسی ہے جب کہ امریکا کے ساتھ لین دین کا سلسلہ دلچسپ رہا ہے۔وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ ہر ملک کے اندر ڈیپ اسٹیٹ ہوتی ہے۔ کشمیر وہ زخم ہے، جس سے گزشتہ 78 سال سے خون رس رہا ہے۔