کوٹری بیراج بھرنے لگا،ٹھٹہ میں دیہات،فصلیں تباہ

دادو/رحیم یار خان/سکھر/ ملتان:دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضا فے کا سلسلہ جاری ہے، 24 گھنٹے میں 12 ہزار کیوسک کے اضافہ سے پانی کا بہائو بڑھ کر 4 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا،دادو میں 3 بچیاں سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے، منگلا ڈیم بھرنے کے قریب ہے جبکہ باقی دریا معمول پر آگئے۔کوٹری بیراج پر سیلابی صورت حال سے ٹھٹہ میں کچے کے مزید کئی دیہات زیرِ آب آگئے جس کے نتیجے میں سیکڑوں ایکڑچاول، کپاس، کیلے اور پپیتے سمیت کئی فصلیں شدید متاثر ہوگئیں۔

سیلابی صورتحال کے باعث مکینوں کی حفاظتی بند اور محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے، جام شورو میں انڑ پور، یونین کونسل شاہ اویس اور کچے کے دیہات میں پانی کا دبائو بڑھنے لگا۔ نواب شاہ سکرنڈ مڈ منگلی حفاظتی بند کے مقام پر سیلابی صورتِ حال ہے جس کے باعث دیہات پانی میں گھِر گئے۔

ضلع سجاول میں دریائے سندھ کے حفاظتی پشتوں پر سیلابی صورت حال برقرارہے، حفاظتی بندوں پر پانی کا بہائو بڑھ گیا،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خیمہ بستیاں قائم کردی گئیں۔دوسری جانب دریائے چناب اور ستلج سے متاثرہ جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی کم نہ ہوسکادرجنوں بستیاں اب بھی زیرِ آب ہیں۔

اوچ شریف روڈ پر سیلاب متاثرین گھر واپسی کیلئے پانی اترنے کے منتظر ہیں۔نوراجہ بھٹہ بند کے شگاف کی مرمت کا کام جاری ہے، ایم 5 موٹر وے ملتان سے جھانگڑا انٹر چینج تک 14ویں روز بھی بند رہی ۔سیلاب سے متاثر سوئی گیس پائپ لائن کی مرمت کا کام بھی جاری ہے، رحیم یار خان، بہاول نگر اور بہاول پور کا وسیع رقبہ متاثرہوگیا جس کے بعد نقصانات کے سروے کا آغاز کردیا گیا ۔

دوسری جانب دادو کے قریب کچے کے علاقے دودو کلہوڑو میں تین بچیاں سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں۔پولیس کے مطابق تینوں بہنوں میں 15 سالہ عمان، 13 سالہ زبیرہ اور 12 سالہ حمیرا شامل ہیں، مقامی غوطہ خوروں نے لاشیں نکال کر ورثا کے حوالے کر دیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ پہلے بارہ سالہ بچی ڈوبی پھر دو بہنوں نے بچانے کی کوشش میں جان گنوائی، تینوں بہنیں سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوئیں، لاشیں نکال لی گئیں۔