بھارت کا ایک اور آبی وار، درجنوں بستیاں زیر آب

لاہور /ملتان/حیدر آباد:بھارت نے دریاﺅں میں مزید پانی چھوڑ دیا، مرالہ سے 5لاکھ کیوسک کا بڑا ریلا چناب میں داخل ہونے کے بعد فلڈ الرٹ جاری کردیا گیا،پنجاب کے دریاﺅں میں شدید طغیانی کا سلسلہ جاری ہے ،این ڈی ایم اے نے شدید سیلابی صورتحال کی وارننگ جاری کی ہے،سیلابی ریلے ہر طرف تباہی کی داستانیں رقم کرنے لگے،مزید درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں،فصلیں مکانات تباہ ،راوی میں مائی صفورہ بند اڑادیا گیا،پنجاب میں سیلاب سے اموات کی تعداد 43ہوگئی جبکہ 33لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہیں ،متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے ،خانیوال سے فیصل آباد سیکشن عارضی طور پر معطل ہونے سے ٹرینوں کا رخ موڑ دیا گیا،سیلاب تیزی سے سندھ کی جانب بڑھنے لگا،دریائے سندھ کے قریب کی آبادی کو فوری نقل مکانی کا حکم دے دیا گیا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں ہائی فلڈ کی صورتحال برقرار ہے، میلسی، بہاولپور اور بہاولنگر سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، ہیڈ سدھنانی پر پانی کی سطح ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام ادارے متحرک ہیں اور کسی بھی بند کو توڑنے سے پہلے مقامی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔پنجاب کے 11 اضلاع میں ڈھائی ہزار دیہات ڈوب گئے۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ کے پیش نظر پیر محل میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کیلئے مائی صفوراں بند کو 2 مقامات سے بارودی مواد سے اڑا دیا گیا۔بند کے کھلنے سے دریائی پانی قریبی آبادیوں کی طرف چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

دریائے چناب کا خوفناک سیلابی ریلا ملتان ڈویژن کی حدود میں داخل ہوگیا جس کے ساتھ ہی تباہی کی نئی لہر نے درجنوں بستیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔پانی کا بہاﺅ نہ صرف مسلسل بڑھ رہا ہے بلکہ ملتان شہر کے حفاظتی فلڈ بند بھی دباﺅ برداشت کرنے کی حدوں کو چھونے لگے ہیں۔اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح میں 3 سے 4 فٹ تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث قریبی گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کئی مکین محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔دریائے چناب میں آنے والے انتہائی اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے بندبوسن اور ملحقہ علاقوں میں بھی تباہی مچا دی ہے،

سیلاب کا پانی خانیوال میں 25 سے زائد دیہات میں پانی داخل ہو گیا۔تاندلیانوالہ میں راوی کے کنارے گاﺅں پانی میں ڈوب گیا، عارف والا میں ستلج کے سیلابی ریلے نے ہر طرف تباہی مچا دی، گھروں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، ستلج کے سیلابی پانی سے پاکپتن میں بھی بربادی کی داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔ شور کوٹ میں چناب کے اونچے درجے کے سیلاب نے کئی بستیاں اجاڑ دیں۔ لاہور کے علاقوں چوہنگ موہلنوال میں دریائے راوی کے سیلاب سے ہر طرف تباہی کے مناظر نظر آ رہے ہیں، متعدد گھر تاحال زیر آب ہیں اور کئی روز گزر گئے لیکن پانی نہ نکالا جا سکا۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب میں ڈوبنے سے 43 شہری جاں بحق جبکہ سیلابی صورتحال کے باعث3300سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔ریلیف کمشنرپنجاب کے مطابق دریاﺅں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر33لاکھ63 ہزارلوگ متاثرہوئے،12لاکھ 92 ہزارلوگوں کومحفوظ مقامات پرمنتقل کیاگیا۔ متاثرہ اضلاع میں 7 لاکھ 99 ہزارجانوروں کومحفوظ مقامات پرمنتقل کیاگیا۔ ا

علاوہ ازیں کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال کے باعث دریائے سندھ کے قریب مکینوں کو گھر خالی کرنے کا حکم جاری کردیا گیا۔دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، ضلعی انتظامیہ نے قریب کے مکینوں کو گھروں سے فوری خالی کرنے کی ہدایت کردی۔انتظامیہ کی جانب سے ملاح گوٹھ، شہمیر شورو گوٹھ، ڈیتھا گوٹھ، سحرش نگر اور حسین آباد کے علاوہ لطیف آباد نمبر 4 اور نمبر 10 میں بھی اعلانات کیے گئے ہیں۔مکینوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مال مویشیوں سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں کیونکہ کسی وقت بھی نقصان کا خطرہ موجود ہے۔