سیلاب کا خدشہ،کچے کے عوام رشتہ داروں یا ریلیف کیمپس منتقل ہوجائیں،سندھ حکومت

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے سیلاب کے خدشے کے پیش نظر کچے کے عوام سے اپنے رشتہ داروں یا حکومتی ریلیف کیمپس میں منتقل ہونے کی اپیل کر دی۔اپنے بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ملک بھر میں سیلاب نے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب سمیت مختلف علاقوں میں شدید تباہ کاریاں مچائی ہیں، اب یہ ریلا صوبہ سندھ میں داخل ہونے والا ہے۔

ایک ویڈیو بیان میں شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے صورت حال سے نمٹنے کے لیے مکمل اقدامات کر رکھے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ کی خصوصی ہدایات پر تمام وزرا اور متعلقہ ادارے متحرک ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچے کے عوام کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے، اس لیے بروقت محفوظ مقامات پر منتقل ہونا ضروری ہے تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

انتظامیہ آن گراؤنڈ موجود اور متحرک ہے اور عوام کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے، اگر لوگ اپنے رشتہ داروں یا ریلیف کیمپس میں منتقل ہونا چاہیں تو وہ بروقت اور باحفاظت جا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پانی پہنچ گیا تو عوام کو کشتیوں میں نکالنا پڑ سکتا ہے، جو کہ ایک بڑا چیلنج ہوگا اور اس دوران حادثات کا خدشہ بھی رہتا ہے۔

ادھروزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ صوبائی حکومت ممکنہ سپر فلڈ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔نجی نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی کے بہاؤ کے نتیجے میں گڈو بیراج پر پانی کی آمد12لاکھ سے13 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے، نو لاکھ کیوسک سے زائد پانی کو محفوظ طور پر گزارنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ گڈو بیراج پر 8لاکھ سے دس لاکھ اور حتیٰ کہ 12 سے13 لاکھ کیوسک پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم سندھ حکومت نے ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رکھی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے چناب اور جہلم سے آنے والا سب سے بڑا ریلا تریموں بیراج پر کم ہو چکا ہے اور اسے پنجنند تک پہنچنے میں تقریباً تین دن لگیں گے۔

پنجنند کی صورتحال سے یہ واضح ہو جائے گا کہ گڈو بیراج پر چھ ستمبر تک کتنے بڑے ریلے کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چوبیس اگست کو پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی پہلے ہی گڈو بیراج سے گزر چکا ہے جو بعد میں سکھر اور کوٹری بیراج سے بھی بغیر کسی مسئلے کے گزر گیا۔ان کے مطابق ایک لاکھ کیوسک پانی کا اضافہ دریا کے پانی کی سطح کو تقریباً ایک فٹ بلند کرتا ہے۔ سندھ کے بیراج ایک ملین کیوسک تک کا بہاؤ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حکومت پر اعتماد ہے کہ آنے والا بڑا ریلا بھی محفوظ طور پر گزر جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے زور دیا کہ سب سے پہلی ترجیح انسانی جانوں اور مویشیوں کو کسی بھی نقصان سے بچانا ہے۔ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر سندھ حکومت نے متاثرہ اضلاع کے دیہی علاقوں کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے اور ضرورت پڑنے پر مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

حکومت کی اپنی کشتیاں تیار ہیں، بحریہ اور فوج نے بھی مدد فراہم کی ہے جبکہ بروقت انخلا یقینی بنانے کے لیے نجی کشتیاں بھی کرائے پر حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت بڑے سیلاب کی صورت میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے۔