جولائی اور اگست میں تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ،ادارہ شماریات

ادارہ شماریات نے بیرونی تجارت کے تازہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ (جولائی اور اگست) میں تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں برآمدات 5 ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد رہیں جبکہ درآمدات 11 ارب 11 کروڑ ڈالر سے زیادہ ریکارڈ کی گئیں۔

ادارہ شماریات نے بتایا کہ ماہ اگست میں برآمدات ماہ جولائی کے مقابلے میں 9.98 فیصد کم ہوئیں جبکہ درآمدات میں بھی 9.35 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔ تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات میں نمایاں کمی اور درآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اگست 2024 کے مقابلے میں اگست 2025 میں برآمدات 12.5 فیصد کم ہوئیں جبکہ اسی عرصے میں درآمدات میں 6.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کے باعث رواں مالی سال کے آغاز میں ہی تجارتی خسارہ ملکی معیشت پر دباؤ ڈال رہا ہے۔

ادھرگورنرا سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے 2022ء کے بعد بے مثال معاشی چیلنجز پر قابو پایا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر جو اوائل 2023ء میں 2.8 ارب ڈالر رہ گئے تھے، بڑھ کر 14.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہوا ہے جبکہ ترسیلات زر مالی سال 2025ء میں 38 ارب ڈالر سے زائد ہوگئیں، جو بڑی حد تک غیر رسمی سے رسمی چینلز میں منتقل ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ افراطِ زر جون 2025ء تک کم ہو کر 3.2 فیصد کی تاریخی سطح پر آگیا ہے، جس کے نتیجے میںا سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کردیا ہے۔ مالیاتی نظم و ضبط، ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات اور بیرونی قرضوں میں استحکام نے مارکیٹ کے اعتماد کو بحال کیا ہے۔پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کاسالانہ اجلاس کراچی میں منعقد ہوا جس میں ملک کے نمایاں ٹیکسٹائل برآمدکنندگان، پالیسی سازوں اور دیگر شراکت داروں نے شرکت کی۔

اجلاس کے مہمانِ خصوصی گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے تفصیلی خطاب میں پاکستان کی مجموعی معیشت میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالی۔ پی ٹی سی کی قیادت اور اراکین نے برآمدی مسابقت کو مضبوط بنانے کے لیے فوری پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔گورنرا سٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب زیادہ مستحکم بنیاد پر کھڑی ہے۔ مالی سال 2026ء میں شرح نمو 3.25 تا 4.25 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

ہمارا عزم ہے کہ استحکام برقرار رکھا جائے، ذخائر میں اضافہ کیا جائے اور افراطِ زر کو 5 تا 7 فیصد کے ہدف کے اندر رکھا جائے۔پی ٹی سی کے چیئرمین فواد انور نے گورنر کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر وہ ساختی رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی جو برآمدکنندگان کو متاثر کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت مستحکم ہورہی ہے مگر کاروبار کرنے کی لاگت اب بھی غیر مسابقتی ہے۔