کالاباغ ڈیم کی تجویز پر سیاسی جماعتیں پھر تقسیم، گنڈاپور کا بیان موضوع بحث

پیپلز پارٹی، اے این پی اور جمعیت علمائے اسلام نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی کالاباغ ڈیم کی تجویز مسترد کردی جبکہ مسلم لیگ ن ، استحکام پاکستان پارٹی نے تجویز کی حمایت کی ہے جبکہ تحریک انصاف نے تجویزسے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ اے این پی کے سربراہ ایمل ولی خان نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ کالا باغ ڈیم سیلابوں کا کوئی حل نہیں۔علی امین گنڈاپور کی سات نسلیں بھی کالا باغ ڈیم کے منصوبے کو زندہ نہیں کرسکتیں۔

جے یو آئی خیبرپختونخوا کے ترجمان عبد الجلیل جان نے منصوبے کو مردہ گھوڑا قرار دے دیا، انہوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ بتائیں انہوں نے 350 سو ڈیم کہاں بنائے؟پیپلزپارٹی کے جنرل سیکرٹری ہمایوں خان نے کہا کہ کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے جو کبھی زندہ نہیں ہو سکتا، علی امین گنڈاپور عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگارہے ہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے علی امین گنڈا پور کی کالا باغ ڈیم بنانے کی حمایت کرتے ہوئے تمام صوبوں کو مشترکہ ایکشن پلان بنانے کی تجویز دی تھی۔پی ٹی آئی کے رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم پر علی امین گنڈاپور کا بیان ذاتی ہے، پارٹی پالیسی نہیں۔اسلام آباد سے جاری کیے گئے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ہم نہیں سمجھتے کہ اس وقت کالا باغ ڈیم کی کوئی ضرورت ہے۔

اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت اور بھی چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائے جا سکتے ہیں، علی امین کے اپنے علاقے میں چشمہ رائٹ بینک کینال کا ایک پروجیکٹ ہے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ اس پروجیکٹ سے علی امین گنڈاپور کے علاقے کی پانی کی ضرورت پوری ہو جائے گی۔اسد قیصر کا یہ بھی کہنا ہے کہ متنازع چیزوں کو غیر ضروری طور پر چھیڑنا اچھا نہیں۔وفاقی وزیرمواصلات اورصدراستحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر وزیر اعلیٰ کے پی کے جذبات کو خوش آئند قرار دیدیا۔

وفاقی وزیرمواصلات اور صدراستحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان نے اپنے بیان میں کہا وزیراعلی خیبرپختونخوا کی کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کو سراہتے ہیں،نئے ڈیمز بشمول کالا باغ ڈیم تمام صوبوں کی مشاورت سے بننے چاہئیں،کوئی بھی ڈیم ہو، اسے باہمی اتفاق رائے سے تعمیر ہونا چاہیے۔صدر آئی پی پی نے مزیدکہاچاروں صوبائی اسمبلیوں اور وزرائے اعلی کومل کر نئیڈیمز کا حل نکالنا چاہیے، نئے ڈیموں سے کھربوں روپے کے پانی کے ضیاع کومحفوظ بنایا جاسکتا ہے۔