بھارتی یوم آزادی پر بھی مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا جاری

مودی کے بھارت میں حال ہی میں منائے گئے یوم آزادی کے موقع پر ایک بار پھر اسلام دشمنی اور فرقہ وارانہ منافرت بے نقاب ہوگئی ہے جہاں ریاست گجرات اور بہار میں دو الگ الگ واقعات نے مسلمانوں اور سکھوں میں غم و غصے اور خوف وہراس کو جنم دیا ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ریاست گجرات میںضلع بھاو نگر کے کمبھرواڑہ اسکول کی جشن آزادی کی تقریب اس وقت رسوائی کا باعث بنی جب ایک ڈرامے میںبرقعے میں ملبوس مسلمان لڑکیوں کودہشت گردکے طور پر پیش کیا گیا۔والدین، بچوں اور مقامی شہریوں کے سامنے پیش کئے جانے والے اس ڈرامے کی لوگوں نے مذمت کی جس میں مسلمانوں کی توہین کی گئی اور اگلی نسل کے ذہنوں میں زہر گھولنے کی دانستہ کوشش کی گئی۔

سماجی کارکنوں نے کہاکہ یہ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے ریاستی سرپرستی میں کیے جانے والے پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں ہے۔سماجی کارکن شاہد خان نے کہاکہ یہ تعلیم نہیں بلکہ برین واشنگ ہے۔ بچوں کو سکھایا جا رہا ہے کہ مسلمان دہشت گرد ہیں اور وہ بھی یوم آزادی پر۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے اساتذہ اور پرنسپل سے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے اس طرح کے نفرت انگیز عمل کی اجازت دی۔ انہوں نے خبردارکیا کہ کلاس رومز کو تعصب کی افزائش کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

دریں اثناء ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ میں اسی طرح کے ایک واقعے میں یوم آزادی کے موقع پرپوسٹر لگائے گئے جن میں مسلمانوں اور سکھوں کو کھلے عام بھارت چھوڑنے کے لئے کہاگیا۔ بینرز پر زہریلے نعرے تحریر کئے گئے تھے جن میں دونوں اقلیتوں کو دہشت گردقرار دیا گیا ، اذان ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور عید کے موقع پر گائے ذبح کرنے پر مسلمانوں کو دھمکیاں دی گئیں۔