واشنگٹن : نامور امریکی جریدے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بگڑتے تعلقات کی وجوہات بتا دیں۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کو بھارت کے برابر کھڑا کر کے بھارت کو ایک ایسے مقام پر پہنچا دیا جہاں اْسے اپنی عالمی حیثیت کی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مودی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے کہ امریکا کے ساتھ تجارتی تنازع اْن کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کو بھارت کے برابر کھڑا کر کے بھارت کو ایک ایسے مقام پر پہنچا دیا جہاں اسے اپنی عالمی حیثیت کی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
نامور امریکی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ تجارتی تنازع اس کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا کے ساتھ بھارت کے تعلقات درحقیقت اِس وقت بگڑنے لگے تھے جب صدر ٹرمپ نے روسی تیل کے مسئلے پر توجہ دینا بھی شروع نہیں کیا تھا۔ اس لیے بعض امریکی تجزیہ کاروں کا اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ بگاڑ شاید ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے کہ جب صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا تو پاکستان نے اس کا خیرمقدم کیا اور صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا لیکن بھارت نے امریکی صدر کے دعوے کی بار بار اور بھرپور تردید کی۔
دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کر کے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ نریندر مودی کی جانب سے چین کے صدر شی جن پنگ کے لیے ریڈ کارپٹ استقبال اور برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا سے گفتگو بھی ٹرمپ مودی تعلقات میں خرابی کی بڑی وجوہات قرار دی جا رہی ہیں۔
اس لیے بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ بگاڑ شاید ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے۔جب صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا تو پاکستان نے اْس کا خیر مقدم کیا اور صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا لیکن بھارت نے امریکی صدر کے دعوے کی بار بار اور بھرپور تردید کی اور یہی بات ٹرمپ کو بْری لگ گئی۔
