کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت میں رائٹ سائزنگ کرکے 39 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کر لیا، پی آئی اے کی نجکاری سال ختم ہونے سے پہلے مکمل ہو جائے گی۔
دی فیوچر سمٹ کے نویں ایڈیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معیشت میں نجی شعبے کا کردار بہت اہم ہے، ملک کو پرائیویٹ سیکٹر نے لیڈ کرنا ہے۔ دنیا بھر میں ٹیرف رجیم کو زیادہ فوکس کیا جا رہا ہے، گورنمنٹ کا کام ایکو سسٹم فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تھرڈ لارجسٹ فری لانسرز کی فہرست میں شامل ہے، پاکستان کو برآمدات کا مرکز بنانا ہے۔ مصر نے ایف بی آر اصلاحات سے سیکھنے کی درخواست کی ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ کارپوریٹ منافع 9 فیصد بڑھا ہے، گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ ہب بنانے کا منصوبہ بنانا چاہتا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلیو اکانومی کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان کو کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے پرکشش مقام قرار دیا، میکرواکنامک استحکام کوئی حتمی مقصد نہیں بلکہ معیشت پر اعتماد سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے فنڈز دستیاب ہیں، ہمیں ان کا دانشمندانہ استعمال کرنا ہوگا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے۔
سرکاری اخراجات اور قرضوں کی ادائیگیاں کی گئیں اور کسی حد تک مالی نظم و ضبط لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کی بینکوں سے قرضوں کا حصول کم ہو، نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضے کم کیوں ہورہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں سے پبلک پرائیویٹ قرضوں کی سست فراہمی پر جواب طلب کریں گے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پالیسی ریٹ پر بات کرنا اسٹیٹ بینک کا کام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک سے اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں گئی ہیں تو اس سے زیادہ ملک میں آئی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاسی و جغرافیائی عوامل و کشیدگی،پروٹیکشن ازم ،عالمی آرڈر میں تبدیلی اور سپلائی چین کی رکاوٹوں کی وجہ سے بے یقینی کی کیفیت ہوتی ہے،پاکستان سمیت ابھرتی ہوئی معیشتوں کو اس ضمن میں محتاط طرزعمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ معاشی جھٹکوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔

