ملک بھر میں بارشوں سے تباہی،بلوچستان میں 4افرادجاں بحق،کے پی میں اموات19 ہوگئیں،پنجاب میں سیلاب کا خدشہ۔محکمہ موسمیات نے آئندہ 24گھنٹوں کیلئے الرٹ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث صوبہ سندھ کے علاقوں حیدرآباد، کراچی، سکھر، لاڑکانہ، میر پور خاص، ٹھٹھہ اور بدین کے نشیبی علا قے زیر آب آنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق موسلا دھار یا شدید موسلادھار بارش کے باعث مری، گلیات، مانسہرہ، کوہستان، دیر، سوات، شانگلہ، نوشہرہ، صوابی اور ڈی جی خان میں مقامی یا برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خدشہ ہے۔ دادو، موسی خیل، بارکھان، خضدار، لسبیلہ، قلات اور قمبر شہداد کوٹ کے مقامی یا برساتی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
آندھی/جھکڑ چلنے اورگرج چمک کے باعث روزمرہ کے معمولات متاثر ہونے، کمزور انفرا سٹرکچر جیسے بجلی کے کھمبے، گاڑیاں اور سولر پینل وغیرہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔جبکہ خیبرپختونخوا، مری، گلیات، کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ این ڈی ایم اے نے سیلابی صورتحال کے حوالے سے جاری ایڈوائزری میں کہا ہے کہ آئندہ خیبرپختونخوا، مشرقی بلوچستان، بالائی اور وسطی پنجاب، شمال مشرقی اور جنوبی سندھ میں درمیانی سے موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں نچلے درجے جبکہ اس کی معاون ندیوں میں درمیانے درجے کے بہا ؤکی توقع ہے۔تربیلا ڈیم سمیت دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد کے مقام پر نچلے درجے کا بہا ؤمتوقع ہے۔صوبہ پنجاب اور سندھ کے لیے شہری سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ پنجاب میں لاہور، قصور، نارووال، فیصل آباد، اوکاڑہ، گوجرانوالہ جبکہ سندھ میں کراچی، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، میرپور خاص، سکھر، سجاول، ٹھٹھہ اور بدین میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں آئندہ چوبیس گھنٹوں دریائے سوات اور اس کے معاون ندیوں میں طغیانی رہے گی۔ دریائے ہنزہ اور اس کے معاون دریاں کنجراب، غجراب، چپورسن اور شمشال برالدو کے دریاں کے بہاؤ میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ اپر چترال دریا کے بہاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔مجموعی طور پر ملک کے بیشتر حصوں میں مطلع جزوی ابرآلود اور بارش کا امکان ہے جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش کی پیشگوئی ہے۔
ادھربلوچستان کے علاقے ژوب میں سیلابی میں بہہ کر تین بچیاں اور خاتون جاں بحق ہوگئیں۔ژوب میں سیلابی ریلے میں دو گاڑیاں بہہ گئیں، جس میں بیٹھی تین بچیوں کی لاشوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ژوب میں ہی سلیازہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں دو بچے لاپتہ ہوئے جن کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ زرد آلو کھوسٹ ندی میں اونچے درجے کا سیلاب آیا جس میں ڈوب کر ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں۔
مقامی افراد نے تین مردوں اور ایک خاتون کو اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کیا۔ادھرخیبرپختونخوا میں پچھلے 48گھنٹوں کے دوران بارشوں، تیز آندھی اور فلش فلڈ اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث حادثات کے نتیجے میں 19افراد جاں بحق اور 6زخمی ہوگئے۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے بارش، سیلاب/فلش فلڈ اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث صوبے میں جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی۔پی ڈی ایم اے کے مطابق 19جاں بحق افراد میں 6مرد، 5خواتین اور 8بچے جبکہ زخمیوں میں 3مرد اور 3خواتین شامل ہیں، بارش کے باعث مجموعی طور پر 56گھروں کو نقصان پہنچا جس میں 50 کو جزوی اور 6 مکمل طور پر منہدم ہوئے۔
حادثات صوبے کے مختلف اضلاع سوات، ایبٹ آباد، چارسدہ، مالاکنڈ، شانگلہ، دیر لوئر اور تورغر میں پیش آئے، سب سے زیادہ متاثرہ ضلع سوات رہا جس میں 13افراد جاں بحق اور 6زخمی ہوئے۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ خاندان کو فوری طور پر امداد اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی، بارشوں کا سلسلہ یکم جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے، پی ڈی ایم اے نے پہلے ہی سے ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور پیشگی اقدامات اٹھانے کے لیے مراسلہ جاری کیا ہوا ہے۔
دوسری جانب سیالکوٹ میں دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والی ماں اور 2 بیٹیوں کی تدفین کر دی گئی، علاقہ مکینوں نے بڑی تعداد میں نماز جنازہ میں شرکت کی۔ دریائے سوات میں جاں بحق ہونے والی روبینہ زوجہ عبدالسلام، شرمین دختر عبدالسلام،تزمین دختر عبدالسلام کی نماز جنازہ دارالعلوم مدینہ ڈسکہ میں ادا کی گئی، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی، بعد ازاں تینوں کو سپرد خاک کردیا گیا۔دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 1 ہی خاندان کے 2 افراد کو مردان میں سپردِ خاک کر دیا گیا، 1 بچے کی تلاش جاری ہے جبکہ 3 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔مردان کے علاقے نواں کلی کا رہائشی نصیر احمد، 2 بیٹے، بیٹی، بھائی اور بھانجا دریائے سوات میں ڈوبنے والے سیاحوں میں شامل تھے۔2 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، 1 بچے کی تلاش جاری ہے، جبکہ 3 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔مرنے والوں میں نصیر احمد کی 8 سالہ بیٹی ایشال اور 34 سالہ بھانجا شامل ہے، جبکہ 7 سالہ بیٹے دانیال کی تلاش جاری ہے،
مرنے والے دونوں افراد کو نمازِ جنازہ کے بعد مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔خیبر پختونخوا حکومت نے دریائے سوات کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند کر دی ہیں، واقعے کی تحقیقات کے لیے سینئر افسران پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے دورہ سوات کا دورہ کیا اور مینگورہ بائی پاس کے قریب سانحہ دریائے سوات سے متعلق ریسیکو آپریشن کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 15 لاکھ روپے فی کس کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دریائے سوات میں 85 پھنسنے افراد میں سے 58 کو زندہ بچالیا گیا، غفلت برتنے پر انتظامیہ کی افسران اور ریسیکو کے ضلعی آفیسر کو معطل کیا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی واقعے کا جائزہ لیکر غفلت برتنے والوں کو سزا دی جائے، موسم کی خرابی اور وقت کی کمی ہے باعث ہیلی کاپٹر نہ پہنچ سکا، دریائے سوات میں ہر قسم کی کھدائی پر پابندی لگانے جارہے ہیں، تجاوزات کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
سیاحوں کیلئے ہر قسم کی ایس او پیز جاری کیے گئے ہیں۔ سانحہ سوات میں اب تک دریائے سوات سے بارہ افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں ڈسکہ کے نو اور مردان کے تین بہن بھائی شامل ہیں۔ ڈسکہ کے ایک ہی خاندان کے اٹھارہ افراد دریا کی بے رحم لہروں کی زد میں آئے، جن میں سے آٹھ افراد بحفاظت گھروں کو واپس پہنچ گئے جبکہ ایک بچے کی تلاش اب بھی جاری ہے۔ریسکیو ذرائع کے مطابق برآمد ہونے والی لاشوں میں پانچ خواتین، دو بچے اور ایک مرد شامل ہیں۔ جاں بحق افراد کا تعلق سیالکوٹ اور مردان سے تھا۔دریائے سوات میں بہہ جانے والے ایک اور شخص کی لاش نکال لی گئی، مردان کے رہائشی دانیال کی لاش مل گئی۔
سوات انتظامیہ نے واقعے کے بعد رات گئے کارروائی کرتے ہوئے اس ہوٹل کو سیل کر دیا جہاں متاثرہ سیاحوں نے ناشتہ کیا تھا۔ ہوٹل انتظامیہ اور شہریوں نے مزاحمت کی، جس پر علاقے میں شدید احتجاج کیا گیا۔مظاہرین نے کہا کہ انتظامیہ کو حادثے سے قبل بارہا اطلاع دی گئی تھی، مگر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اب اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔