اسرائیلی اہلکاروں کو قتل کرنے والے شخص کی ایک روز قبل لکھی گئی مبینہ تحریر وائرل

اسرائیل کے سفارتی عملے کے دو اہلکاروں کو قتل کرنے والے شخص کی ایک روز قبل لکھی گئی مبینہ تحریر منظر عام پر آگئی ہے ۔

عرب میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں واقع یہودی میوزیم پر حملے کے حوالے سے امریکی پولیس اس امر کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا حملہ آور الیاس روڈریگز، جس پر اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہل کاروں کے قتل کا الزام ہے، نے جرم سے ایک روز قبل اسرائیل مخالف طویل بیان انٹرنیٹ پر جاری کیا تھا یا نہیں۔ یہ معلومات سیکیورٹی ذرائع نے “نیویارک پوسٹ” اخبار کو دی ہیں۔
پولیس سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک 900 الفاظ پر مشتمل بیان کی صداقت کی جانچ کر رہی ہے، جو الیاس روڈریگز کے نام سے اس کی گرفتاری کے فوراً بعد سامنے آیا۔ یہ بیان 20 مئی 2025ء کی تاریخ کا حامل ہے، یعنی حملے سے ایک دن پہلے کا اور اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ کارروائی غزہ میں اسرائیلی جنگ کے ردِ عمل میں کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے: اسرائیلیوں کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے گئے مظالم بیان سے باہر ہیں۔ اسرائیل نے مقتولین کی گنتی کا سلسلہ بھی ختم کر دیا، جو اجتماعی قتل عام کے لیے معاون ثابت ہوا۔ مزید کہا گیا :غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 53,000 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور کم از کم دس ہزار افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جب کہ بیماریوں اور بھوک سے مرنے والوں کی تعداد کا اندازہ تک نہیں لگایا جا سکتا۔
بیان میں مزید کہا گیا : کتنے بچے جھلسے، مسخ ہوئے یا دھماکوں میں زخمی ہوئے؟ ہم، جنھوں نے یہ سب ہونے دیا، کبھی بھی فلسطینیوں کی معافی کے مستحق نہیں ہو سکتے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر آج ڈھائی بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے

الیاس نے اپنے پیغام میں کہا “مسلح کارروائی ضروری نہیں کہ فوجی حملہ ہو۔ یہ اکثر ایک منظرنامہ ہوتا ہے، ایک مظاہرہ، جو کئی غیر مسلح اقدامات جیسا ہوتا ہے۔” اس نے مزید کہا “نسل کشی کے ابتدائی ہفتوں میں پُر امن احتجاج ایک فیصلہ کن موڑ دکھائی دیتا تھا۔ اس سے پہلے کبھی اتنے لوگ مغربی ممالک میں فلسطینیوں کے حق میں نہیں نکلے اور نہ ہی اتنے امریکی سیاست دانوں نے زبانی طور پر سہی، فلسطینیوں کی انسانیت تسلیم کی۔”
الیاس نے بیان میں لکھا “لیکن اب تک یہ تمام خطابات بے اثر رہے ہیں۔ اسرائیلی خود اس آزادی پر حیرت کا اظہار کرتے ہیں جو انھیں فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے امریکا کی طرف سے ملی۔” الیاس نے مزید کہا : یہ جو احتساب سے آزادی ہم دیکھ رہے ہیں، یہ ہمارے لیے سب سے دتر ہے، جو نسل کشی کرنے والوں کے قریب رہتے ہیں۔
بیان میں لکھا گیا کہ “ہم جو نسل کشی کے مخالف ہیں، صرف اتنا کہہ پاتے ہیں کہ مجرم اور محرک انسانیت کھو چکے ہیں۔ میں اس خیال سے متفق ہوں اور جانتا ہوں کہ یہ ان لوگوں کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے جو یہ مظالم برداشت نہیں کر سکتے، خواہ وہ انہیں اسکرین پر ہی کیوں نہ دیکھ رہے ہوں۔ لیکن غیر انسانی ہونا اب ایک عام سی چیز بن چکی ہے، روزمرہ کا معمول، ایک انسانی رویہ۔ مجرم ایک محبت کرنے والا باپ، فرماں بردار بیٹا، مہربان دوست یا خوش اخلاق اجنبی ہو سکتا ہے، جو مناسب حالات میں اخلاقی قوت دکھا سکتا ہے اور بعض اوقات ناموافق حالات میں بھی۔ لیکن آخرکار وہ ایک درندہ ثابت ہوتا ہے۔
بیان کے اختتام پر الیاس نے لکھا: “ماں، ابا، میری چھوٹی بہن، اور باقی سب، میں تمھیں چاہتا ہوں۔ اور Oتمھیں بھی۔” پھر اس نے نیچے دستخط کیے … “فلسطین آزاد ہو – الیاس روڈریگز”
یاد رہے کہ واشنگٹن میں واقع یہودی میوزیم کے سامنے فائرنگ کے واقعے میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہل کار ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ایک شخص جو میوزیم کے باہر چکر لگا رہا تھا، اچانک فائرنگ کر کے انھیں قتل کر گیا۔ بعد ازاں حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا، جس کا نام الیاس روڈریگز بتایا گیا ہے، عمر 30 سال ہے اور اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں۔
اسرائیلی سفارت خانے نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کے دو ملازمین اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ میوزیم میں ایک تقریب میں شریک تھے۔ اسرائیلی سفیر یحیئیل لايتر کے مطابق دونوں مقتول افراد جلد شادی کا ارادہ رکھتے تھے۔