مظلوم فلسطینیوں پر بدترین صہیونی حملے،مزید درجنوں شہید

غزہ /بیروت : غزہ میںقابض صہیونی فوج نے نہتے فلسطینیوں کا قتل عام مزید تیز کردیا،بدترین فضائی حملوں میں مزید 120بے گناہ فلسطینی جام شہاد ت نوش کرگئے جبکہ درجنوں زخمی ہیں،تازہ حملوں میں بے گھر افراد کے خیموں ،اسکولوں اور رہائشی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنادیا گیا،جنوبی غزہ سے ہزاروں افراد کی جبری بے دخلی کے احکامات جاری کردیئے گئے۔لبنان پر تازہ صہیونی جارحیت میں حماس رہنما بچوں سمیت شہید ہوگئے۔مصر نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے نئی تجاویز پیش کردیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے اپنی جارحیت برقرار رکھتے ہوئے بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بمباری کرکے خواتین اور بچوں سمیت درجنوں شہری شہید اور زخمی کردیئے،اسرائیلی فوج نے غزہ کے پناہ گزین اسکولوں، بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بمباری کی، قابض فوج نے درجنوں فضائی حملے کیے اور گھروں کو مسمار کیا۔ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس کیمپ میں ایک ہسپتال پر اسرائیلی ڈرون حملے کے نتیجے میں تین شہری شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے جنوبی غزہ میں مقیم ہزاروں فلسطینیوں کوجبری بے دخلی کے احکامات بھی جاری کر دیئے۔

دریں اثناءغزہ کے علاقے الشجاعیہ میں اسرائیلی فوج نے زمینی آپریشن کا آغاز کردیا ہے ،فوج کے پریس بیورو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کا مقصد سیکورٹی زون کی توسیع ہے۔ بیان کے مطابق فوج نے مقامی آبادی کی سلامتی کے پیش نظر مخصوص راستوں کے ذریعے لوگوں کو علاقے سے نکل جانے کی اجازت دی۔عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج کے ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں پر مشتمل قافلے الشجاعیہ کے علاقے کے مشرق میں بڑھتے دکھائی دیے۔ اس دوران مقامی آبادی نے غزہ شہر کے وسطی اور مغربی حصے کی جانب نقل مکانی کی۔

ادھر حماس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت یرغمالیوں کے لیے انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔ لبنانی وزیر اعظم نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”لبنانی خود مختاری پر کھلا حملہ” اور اسرائیل کے ساتھ 27 نومبر کی جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی نصف تعداد ان علاقوں میں موجود ہے جن کو اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم نے ان قیدیوں کو ان علاقوں سے منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ان کو سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ رکھا گیا ہے تاہم ان کو زندگی کو سنگین خطرہ ہے۔ابو عبیدہ کے مطابق اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ ان قیدیوں کی رہائی کی خاطر فوری مذاکرات کرے، قیدیوں کی زندگی کی تمام ذمے داری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔