کورنگی کریک میں قدرتی گیس کا بڑا ذخیرہ ملنے کے قوی امکانات

کراچی:ماہر ارضیات نے کورنگی کریک کے علاقے میں زیر زمین گیس کے بڑے ذخائر کی موجودگی کا امکان ظاہر کرتے ہوئے 5 روز سے جلنے والی آگ کو بجھاکر اس مقام پر گیس کے تلاش کی سرگرمیوں کے آغاز پر زور دیا ہے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ ارضیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عدنان خان نے نجی ٹی وی سے بات چیت میں کہا کہ انڈس ڈیلٹا کے آس پاس زمین اور سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے کھودے گئے کنوئوں کے 56 سال کے ڈیٹا کے خلاصے سے اس بات کے سائنسی اشارے ملتے ہیں کہ کورنگی کریک کے جس مقام پر پانی کی بورنگ کے دوران گیس خارج ہوئی ہے وہ میتھین گیس ہے۔

اس مقام پر گیس کا بڑا ذخیرہ پوشیدہ ہونے کے قومی امکانات ہیں، اس کے ساتھ کوئلہ بھی دریافت ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہوا میں پانچ سے پندرہ فیصد میتھین مکس ہوجائے تو دھماکا خیز ہوسکتی ہے اس وقت جو گیس نکل رہی ہے اس کی مقدار 15فیصد سے کہیں زیادہ ہے اس لحاظ سے بھی پیش بندی کرنا ضروری ہے۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں چٹانوں کی تین پرتیں موجود ہیں جہاں گیس کا وسیع ذخیرہ مل سکتا ہے، یہ تہ دار چٹانوں (مائیوسین) کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا جو بیس سے پچیس ملین سال پرانی ہیں جن میں زیر زمین میٹھے پانی کے ساتھ گیس کے وسیع ذخائر بھی پوشیدہ ہوتے ہیں۔

کورنگی کریک سمیت انڈس ڈیلٹا میں ڈرلنگ کے ڈیٹا سے اچھی کوالٹی کے ٹوٹل آرگینک میٹریل (ٹی او سی) کی موجودگی کا تناسب تین سے ساڑھے تین فیصد پایا گیا جس میں کیروجین ٹائپ تھری پایا گیا۔یہ سائنسی نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اگر کورنگی کریک کے اردگرد میتھین گیس کا ذخیرہ ملنے کے امکانات روشن ہیں، ساتھ ہی کوئلے کی سیمز کی بھی بیلٹ بھی مل سکتی ہے۔

چینی گروپ کی چار سال قبل پاکستان کے انڈس ڈیلٹا سے متعلق ریسرچ میں واضح کیا گیا کہ کراچی کے ساحل کے قریب کی جانے والی تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیاں اس لیے ناکام ہوئیں کہ ان علاقوں میں اسٹرکچر ٹریپ نہیں تھے۔

اسٹرکچر ٹریپ ایسی چٹانیں ہیں جو ہائیڈروکاربن کو اوپر اٹھنے سے روکتی ہیں، چینی تحقیق میں نقشوں کی مدد سے کورنگی کریک میں واقع اسٹرکچر ٹریپس کے ساتھ ان فالٹس اور فریکچرز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سے گیر حرکت کرتی ہوئی سب سرفیس یعنی سطح زمین کے قریب آتی ہے۔