مغربی کنارے میں صہیونی جنگی مشقیں،ڈرون حملے،2شہید،درجنوں گرفتار

غزہ/تل ابیب/واشنگٹن/ابوظہبی/بیروت/قاہرہ/دوحہ:غزہ کی سول ڈیفنس نے تصدیق کی ہے کہ خان یونس کے جنوبی علاقے میں بنے سہیلا میں ایک اسرائیلی ڈرون کے حملے میں دو فلسطینی شہید ہو گئے۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ فجر کے ابتدائی گھنٹوں میں رفح شہر اور بنی سہیلا، عبسان اور خان یونس کے مشرقی علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیںجبکہ غزہ شہر کے مشرقی محلے الشجاعیہ اور التفاح بھی متاثر ہوئے۔

اس کے علاوہ مذکورہ علاقوں پر قابض اسرائیل کے ٹینکوں سے بھاری فائرنگ اور توپ خانے کے حملے بھی ہوئے۔اسی دوران قابض اسرائیل نے پیرکوغزہ سے 15 فلسطینی لاشیں واپس کیں جو اس کے پاس رکھی گئی تھیں۔

غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیاہے کہ قابض اسرائیل کے پاس موجود 38 شہداء کی لاشیں، جنہیں شناخت نہیں کیا جا سکاکو دفنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔غزہ کے شمال میں محلہ شیخ رضوان میں شہریوں نے سول ڈیفنس اور وزارت صحت سے اپیل کی کہ وہ پہلے سے قائم اجتماعی قبر سے شہداء کی لاشیں نکالنے میں مدد کریں۔

یہ قبر علاقے کے فٹ بال گراؤنڈ میں تھی، جسے قابض اسرائیل نے اپنے حالیہ زمینی حملے کے دوران کھود کر ملبہ صاف کر دیا جس کی وجہ سے متاثرین کو سرکاری قبرستان میں دفنانا ممکن نہیں ہوا۔دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں گھر گھر تلاشی اور گرفتاریوں کی ایک نئی لہر شروع کی جس کے دوران متعدد فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

قلقیلیہ میں مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوج نے فجر کے وقت شہر میں اسلامی کالج کے قریب واقع ایک گھر پر دھاوا بول کر شہری یونس عبدالغنی اور نوجوان عفان منصور کو گرفتار کر لیا۔نابلوس میں بھی قابض اسرائیلی فوج نے بیت فریک کے مشرقی علاقے میں واقع محمد رابح خطاطبہ کے گھر پر زبردستی داخل ہو کر اس نوجوان کو گرفتار کر لیا۔

گرفتاری کے بعد قابض اہلکاروں نے اس کے والد کو حراست میں لے کر موقع پر ہی تفتیش کی اور بعد میں رہا کر دیا۔اسی شہر میں قابض فوج نے خلہ الایمان محلہ میں جابر خاندان کے گھر پر بھی دھاوا بولا اور عصام، احمد، طارق اور یزن جابر کو گرفتار کر لیا۔

علاوہ ازیں جبل الشمالی کے شارع الاسطہ میں بھی ایک گھر سے ایک نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا۔دریں اثناء اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو 7 اکتوبر 2023ء کو غزہ پر حملوں کی اجازت دینے کی سیکورٹی ناکامیوں کی تحقیقات کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے سوالات کا سامنا ہے۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو متوقع طور پرکنیسٹ میں ہونے والی اس بحث میں شریک ہوں گے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ بحث حزب اختلاف کے رہنما یائیر لائیڈ کی جماعت یش عتید کی جانب سے شروع کی گئی ہے جو ایک ایسے طریقہ کار کا استعمال کرتی ہے جس کے تحت حزب اختلاف ہر ماہ وزیر اعظم کی لازمی شرکت کے ساتھ سیشن طلب کر سکتی ہے۔

علاوہ ازیں امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ۔اسرائیلی اخبار کے مطابق ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کرنے لگا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے۔

اس منصوبے کے مطابق اقوام متحدہ کی منظوری سے ایک بین الاقوامی فورس غزہ کا انتظام سنبھالے گی جس کے بعد اسرائیلی افواج علاقے سے انخلا کریں گی۔امریکی حکام کے مطابق آئی ایس ایف میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا تاہم امریکا اپنی افواج براہِ راست اس مشن میں شامل نہیں کرے گا۔

ترکیہ، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

ادھر حماس نے 11 سال قبل مارے گئے فوجی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی۔اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ فوجی کے جسمانی اعضا غزہ میں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی افواج کے حوالے کیے گئے، بعدازاں ان کی شناخت کی تصدیق بھی کر دی گئی۔

قابض اسرائیلی فوج نے پیر کی صبح مغربی کنارے، وادی اردن اور اردن کے سرحدی علاقوں میں تین روزہ وسیع فوجی مشقوں کا آغاز کیا ہے۔ قابض حکام کے مطابق یہ مشقیں سات اکتوبر2023ء کے واقعات سے حاصل ہونے والے ”عملی اسباق” کا جائزہ لینے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

قابض فوج کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا کہ ان مشقوں کا مقصد ممکنہ میدانی تصادم، فلسطینی مزاحمتی کارروائیوں یا مغربی کنارے سے یہودی بستیوں پر متوقع حملوں کے کسی بھی منظرنامے کے لیے فوج کی تیاری اور ردعمل کی صلاحیت بڑھانا ہے۔

بیان کے مطابق یہ مشقیں صبح سویرے شروع ہوئیں جو مغربی کنارے کے ان علاقوں پر مشتمل ہیں جنہیں قابض اسرائیل ”یہوداہ و سامرہ” کا نام دیتا ہے، اس کے ساتھ وادی اردن کے علاقے بھی شامل ہیں۔ان مشقوں میں قابض فوج کی دو ڈویژن، فضائیہ کے یونٹ، خفیہ ادارہ ”شاباک” اور قابض پولیس کے دستے حصہ لے رہے ہیں۔

ادھرقابض اسرائیلی استغاثہ نے حیفا میں قائم عدالت میں ایک غیرمعمولی درخواست جمع کرائی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کرنے والے ”گلوبل صمود فلوٹیلا” میں شریک پچاس غیرملکی کشتیوں کو مستقل طور پر ضبط کر لیا جائے۔

یہ درخواست اس جواز کے ساتھ دی گئی ہے کہ ان کشتیوں نے قابض اسرائیل کی مسلط کردہ سمندری ناکہ بندی کی خلاف ورزی کی کوشش کی۔استغاثہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان میں سے کئی کشتیاں ایسی تنظیموں یا اداروں کی ملکیت یا مالی معاونت سے وابستہ تھیں جن کے روابط اسلامی تحریک مزاحمت حماس سے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی صورت میں ترکی کے فوجی دستوں کو شامل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔اسرائیلی اخبار کے مطابق، تل ابیب نے اس موقف سے امریکا کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی حالت میں غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔

ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پائوں نہیں لگے گا۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی حکومت عالمی استحکام فورس برائے غزہ میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتی، کیونکہ اس کے لیے کوئی واضح فریم ورک موجود نہیں ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یو اے ای کے صدارتی مشیر انور گرگاش نے ابوظبی اسٹریٹجک ڈبیٹ فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای اب تک اس استحکام فورس کے لیے کوئی واضح فریم ورک نہیں دیکھ رہا اور ایسی صورتِ حال میں ممکنہ طور پر اس فورس میں حصہ نہیں لے گا۔

ادھر جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے دو فضائی حملوں میں دو لبنانی شہری مارے گئے۔ لبنان کی وزارت صحت نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے نے ضلع نبطیہ کے قصبے حومین الفوقا میں ایک شہری کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک شہری جاں بحق ہوگیا۔

اس سے قبل وزارت نے اعلان کیا تھا کہ الصوانہ- خربہ سلم روڈ پر اسرائیلی فضائی حملے میں ایک شہری جاں بحق ہوگیا ۔

ادھرقطر اور مصر نے جلد بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کے لیے غزہ کی پٹی میں تعینات بین الاقوامی ا سٹیبلائزیشن فورس کے مینڈیٹ اور اختیار کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوحہ اور قاہرہ نے تمام تصفیے کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ امن کے امکانات کو کمزور کرنے اور تنا ئوکو بڑھانے والی بار بار خلاف ورزیوں کو واضح طور پر مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔

مصری وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ بات مصری وزیر خارجہ اور وزیر امیگریشن ڈاکٹر بدر عبدالعاطی اور ان کے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمن کے درمیان فون کال کے دوران سامنے آئی۔

مصری بیان میں اشارہ دیا گیا کہ دونوں وزرا نے اپنے ملکوں کے موقف پر ثابت قدم رہنے پر اتفاق کیا۔ ان میں سب سے اہم فلسطینی علاقوں کے اتحاد کو یقینی بنانے کے لیے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کو جوڑنے کی ضرورت اور فلسطینی اتحاد کو برقرار رکھنے کے فریم ورک کے اندر فلسطینیوں کے اپنے معاملات خود سنبھالنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

دوسری جانب غزہ میونسپلٹی نے واضح کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی کے دوران، جنگ بندی کے باوجود، شہر میں بے پناہ اور غیر معمولی تباہی ہوئی ہے۔ میونسپلٹی کے مطابق غزہ کے تقریباً 85 فیصد بنیادی ڈھانچے کو براہِ راست یا بالواسطہ نقصان پہنچا ہے جسے شہر کی تاریخ میں سب سے بڑی تباہی قراردیا گیا ہے۔

غزہ میونسپلٹی کے ترجمان حسنی مہنا نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ نقصان نے پانی اور نکاسی آب کے نظام، سڑکیں، عوامی سہولیات، تعلیمی اور اقتصادی عمارتیں سمیت تمام اہم شعبوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ”غزہ کو آج مکمل تعمیر نو کی ضرورت ہے، بنیادی ڈھانچے کی بحالی سے لے کر عوامی خدمات کی بحالی تک”۔ جنگ نے کوئی شعبہ ایسا نہیں چھوڑا جو محفوظ رہا ہو۔

مہنا نے کہا کہ بمباری سے پیدا ہونے والے ملبے کی مقدار 70 ملین ٹن سے تجاوز کر گئی ہے جو شہر کی میونسپلٹی کے وسائل سے کہیں زیادہ ہے۔

ادھرغزہ کے مرکز برائے انسانی حقوق نے پیر کے روز ایک ہنگامی اپیل جاری کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مقیم لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کے لیے فوری طور پر پناہ، کمبل اور گرم لباس مہیا کیا جائے جو فرسودہ خیموں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

مرکز نے اپنے بیان میں کہا کہ تقریباً 20 لاکھ فلسطینی شہری اس وقت غزہ میں ایک بدترین انسانی المیے سے دوچار ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ سردی کے قریب آتے موسم میں نہ محفوظ پناہ گاہیں ہیں، نہ مناسب خیمے، نہ ہی گرم لباس اور کمبل دستیاب ہیں۔