افغان مہاجرین کی ازخود واپسی کی ڈیڈلائن ختم، بے دخلی شروع

اسلام آباد: پاکستان میں غیر قانونی طور پرمقیم افغان مہاجرین کو دی گئی ڈیڈ لائن 31 مارچ کو ختم ہوگئی۔
ملک میں غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران اسلام آباد سے متعدد افراد گرفتارکرلیے گئے جنہیں کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا جبکہ ضلع خیبرسے غیرقانونی طور پر مقیم 90 افغان شہریوں کو افغانستان ڈی پورٹ کر دیا گیا۔
وزارت داخلہ کے مطابق افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ہر صورت واپس جانا ہوگا، عید کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد بھرپورایکشن کی تیاریاں کرلی گئیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے کارروائیاں یکم اپریل کی الصبح ترنول، بارہ کہو، غوری ٹاؤن اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں کی گئیں۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے مطابق عید الفطر کے دوسرے روز دو خاندان طورخم بارڈر پار کرکے اپنے ملک پہنچ گئے، خیبر پختونخوا میں رجسٹررڈ افغان مہاجرین کی کل تعداد 7 لاکھ 9 ہزار سے 2 سو 78 ہیں، خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کے 43 کیمپس ہیں۔محکمہ داخلہ کے مطابق کیمپوں میں 3 لاکھ 44 ہزار 9 سو آٹھ افغان رہائش ہذیرہیں، افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کی تعداد 3 لاکھ 7 ہزار 6 سو 47 ہیں، خیبر پختونخوا میں غیر رجسٹررڈ افغان مہاجرین کے صحیح کوائف نہیں۔
اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت کئی بین الاقوامی ادارے پاکستان کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے ترجمان قیصر آفریدی نے کہا کہ اے سی سی کارڈ ہولڈرز میں ایسے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں جنہیں بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہو۔ انہوں نے حکومت سے اس معاملے کو انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی اپیل کی۔