اسلام آباد:پاکستانی حکومت نے وزارت خارجہ کے ذریعے افغان حکومت کے سامنے دہشتگردی کے مسئلے کو موثر طریقے سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت کائونٹر ٹیررازم کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری، وفاقی سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی پاسپورٹ، نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا، چیف کمشنر اسلام آباد،کوآرڈینیٹر نیشنل ایکشن پلان اور سیکورٹی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔
وزیر قانون پنجاب ملک صہیب احمد،مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف، وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار،وزیر داخلہ آزاد کشمیر اور وزیر داخلہ گلگت بلتستان کے علاوہ تمام صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیکرٹریز داخلہ اور آئی جیز زوم کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
اس موقع پروزیرداخلہ محسن نقوی نے کہاکہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم، آرمی چیف اور تمام اسٹیک ہولڈرز ایک صفحے پر ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔اجلاس میں صوبوں میں کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی استعداد کار کو بڑھانے کیلئے ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ دہشت گردی کے موثر سدباب کیلئے صوبائی سطح پر کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو مکمل طریقے سے فعال کیا جانا انتہائی ضروری ہے، اس ضمن میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔
محسن نقوی نے کہاکہ وفاقی سطح پر ایف آئی اے کے کائونٹر ٹیررازم ونگ کو بھر پور طریقے سے فعال کیا جائے گا۔ اجلاس میں نیشنل اور پراونشل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
بتایاگیاکہ نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام کی منظوری دی جا چکی ہے، تمام صوبوں میں بھی پراونشل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام پر کام جاری ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تنظیم نو کے بعد اسے نیشنل ریزرو پولیس میں تبدیل کیا جارہاہے۔
اجلاس میں بہتر مانیٹرنگ کو یقینی بنانے کے لئے دھماکا خیز مواد کو وفاقی سبجیکٹ بنانے پر اتفاق کیا گیا ۔اجلاس میں وزارت خارجہ کے ذریعے افغان حکومت کے سامنے دہشتگردی کے مسئلے کو موثر طریقے سے اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ محسن نقوی نے کہاکہ تمام ادارے غیر ملکی شہریوں کی فول پروف سیکورٹی کے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔