کینال معاملہ،وزیراعلیٰ سندھ کی وفاقی حکومت گرانے کی دھمکی

کراچی:وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اعلان کریں کہ کینالز منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، دریائے سندھ ہماری زندگی ہے، وفاق کو ہماری بات ماننی پڑے گی، ہمارے پاس وفاقی حکومت کوگرانے کی طاقت ہے۔

کراچی میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کینالز صرف سندھ کا معاملہ نہیں یہ صوبوں کی ہم آہنگی کامعاملہ ہے، وزیراعظم اس معاملے کو ختم کرنے کے لیے اعلان کریں کہ وفاق منصوبے کی حمایت نہیں کریگا، اگر وزیراعظم اعلان نہیں بھی کرتے تو ہم سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ ہماری زندگی ہے، وفاق کوہماری بات ماننی پڑے گی، اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ختم ہوجائے، مگر ہم اپنے انداز میں بات کر رہے ہیں، ہم کینالزکسی صورت بننے نہیں دیں گے، ہمارے پاس وفاقی حکومت کوگرانے کی طاقت ہے مگر ہم اپوزیشن کے کہنے پر نہیں کریں گے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ملک کا بھی سوچنا ہے، ہم 1992ء کے پانی معاہدے کے خلاف ہیں مگر اس کے تحت بھی ہمیں حق نہیں ملتا، میں چاہتا ہوں سی سی آئی اجلاس بلایا جائے، صدر آصف زرداری نے چولستان کینال کی منظوری نہیں دی، صدر سے میٹنگ کا بہانہ بنا کر منصوبے کی منظوری کا کہا گیا۔

صدر مملکت سے میٹنگ میں اضافی زمین آباد کرنیکا کہاگیا تھا جس پر صدر زرداری نے کہا تھا کہ صوبوں کو اعتراض نہیں تو کریں۔ان کا کہنا تھا کہ صدر کے پاس کسی منصوبے کی منظوری کا کوئی آئینی اختیار بھی نہیں ہے، اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک اجلاس کے بعد آپ کینال بناسکتے ہیں، ارسا نے پانی کا سرٹیفکیٹ ہی غلط دیا ہے۔

ایک تو پانی دریا میں ہے ہی نہیں، پنجاب حکومت کے مطابق اپنے حصہ کا پانی چولستان کینال میں شامل کیا جائیگا،کیا پنجاب کے ان کسانوں اور چیف انجینئرز سے پوچھا گیا ہے؟وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے، اب یہی صورتحال چولستان کینال پر کی جارہی ہے، ابھی بھی کینالز کا معاملہ سی سی آئی میں آنا ہے۔

پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت ملوث ہے، ایکنک میں 6 کینالز کا پروجیکٹ لایا گیا جس میں بھی ہم نے اعتراض کیا، ارسا کے اس منصوبے پر ہم سی سی آئی میں بھی مخالفت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ تقریباًایک ٹریلین ڈالر کا پراجیکٹ ہے، حکومت پنجاب نے 218 ارب کا جو پی سی ون ہے اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ہم پہلے سال میں 45 ارب روپے خرچ کریں گے۔

گرین پاکستان انیشیٹو کے لئے عمرکوٹ اور دادو میں زمین دی ہے، سندھ حکومت نے 54 ایکڑ اراضی دی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ عمرکوٹ میں کچھ سرمایہ کاری ہوئی ہے جو وہاں موجود پانی سے کی گئی ہے، ہم گرین انیشیٹو کے سندھ کی عوام کے مفاد میں بہت سے منصوبوں کے حق میں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سکھر حیدرآباد موٹر وے کو مکمل کیا جائے۔

ہمیں پنجاب میں روڈ بننے پر اعتراض نہیں ہم چاہتے ہیں کہ سندھ میں بھی وفاقی حکومت وہی عوام کی بہتری کے کام کرے، ہماری یہ کوتاہی ہے کہ کینالز معاملہ پر ہم اپنے لوگوں کو اعتمادمیں نہیں دلا سکے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دریائے سندھ ہمالیہ سے شروع ہوتا ہے۔

پنجاب نے 1945ء کے بعد دریا پر پانی کے منصوبے بنائے انہیں 1992ء کے معاہدے میں قانونی بنا دیا، ہم 1992ء کے پانی معاہدے کے خلاف ہیں مگر اس کے تحت بھی ہمیں حق نہیں ملتا۔