مخالفین کا ڈھنڈوراناکام،منی بجٹ نہیں آیا،وزیراعظم

اسلام آباد:وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیاہے کہ شہبازشریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، قرض پروگرام کی اگلی قسط اور کلائمیٹ فنانسنگ 1.3 ارب ڈالر فنڈز ملیں گے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ معاہدہ کر کے آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار کیاہے،آئی ایم ایف نے گزشتہ18ماہ میں میکرو اکنامک استحکام کی بحالی سے متعلق پیشرفت کی تعریف کی، پاکستان کی مالی بہتری، معاشی استحکام اور افراط زر 2015ء کے بعد اپنی کم ترین سطح پر آنے کو سراہا، آئی ایم ایف نے معیشت میں اصلاحات اور گورننس میں بہتری کے اقدامات کو سراہا جوخوش آئند ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیاکہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں پر وفاقی وزیر خزانہ و حکومت کی معاشی ٹیم کو شاباش دی اور کہا کہ معاہدوں سے معیشت مستحکم اور اْسے طویل مدتی بحالی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی، حکومت ٹیکس اصلاحات، توانائی شعبے کی بہتری کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔

پچھلے ایک سال میں مثبت معاشی اشاریے مثبت حکومتی پالیسیوں کا مظہر ہیں، معاشی استحکام ،مؤثر کارکردگی اور پائیدار منصوبہ بندی کے لئے پر عزم ہیں۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حجم بجلی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے استعمال کرنے اور سی پی پی اے کو بیگاس پر چلنے والے پاور پلانٹس کیساتھ معاہدوں پر دستخط کرنے کی منظوری دیدی گئی۔

بیگاس پر چلنے والے پاور پلانٹس کیساتھ معاہدے نظرثانی شْدہ شرائط کے تحت کئے جائیں گے۔ وفاقی کابینہ نے وسل بلوئر پروٹیکشن اینڈ ویجیلنس کمیشن ایکٹ 2025ء کی اصولی منظوری دے دی۔اسلام آباد کی حدود میں انکم ٹیکس ،سروسز پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹیز میں مزید ترامیم ، کل وقتی اساتذہ اور محققین کی آمدنی پر ٹیکس ریبیٹ کی بحالی سے متعلق انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025ء منظور کر لیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 11 مارچ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں اور ای سی سی کے 13 مارچ اور 21 مارچ کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی گئی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سولر نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز سے متعلق مشاورت کا دائرہ کار وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے جبکہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مزید مشاورت کے بعد سفارشات دوبارہ کابینہ میں پیش کی جائیں گی۔

وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ مخالفین نے ڈھنڈورا پیٹا اب منی بجٹ آئے گا، اس کے بغیر ملک نہیں چلے گا، چیلنجنگ حالات کے باوجود الحمدللہ! منی بجٹ نہیں آیا۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کے انتقال پر کابینہ ارکان نے اظہار ہمدردی اور دعائے مغفرت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے جس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر خزانہ سمیت دیگر متعلقہ وفاقی وزراء اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں،اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے پر ایم ڈی آئی ایم ایف کے بھی شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں آرمی چیف کا بھی کلیدی کردار رہا،آئی ایم ایف پروگرام میں صوبوں کا وفاق کیساتھ بھرپور تعاون قابل قدر ہے، دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی، حکومت کی انتھک کاوشوں کے باعث اتنا جلد یہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، دہشتگردی اور مہنگائی کے باوجود آئی ایم ایف معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے، پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں، کامیابی سے معاہدہ طے پانے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے حوالے سے بہت بڑی کامیابی ہے، زرعی ٹیکس کے بغیر آئی ایم ایف نے آگے نہیں چلنا تھا، صوبوں نے زرعی ٹیکس میں بہت اہم حصہ ڈالا، صوبہ پنجاب نے سب سے پہلے اپنی اسمبلی سے زرعی ٹیکس منظور کرایا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں 1.3 بلین ڈالر آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کئے گئے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہدف سے زائد محصولات کی وصولی قابل ستائش ہے، محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد اضافہ خوش آئند ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا، اس وقت محصولات کی وصولی کی شرح گزشتہ 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، عدالتوں میں ٹیکس مقدمات کی مد میں قومی خزانے میں 34 ارب روپے واپس آچکے ہیں، محصولات سے متعلق عدالتی مقدمات کیلئے مکمل طور پر توجہ دے رہے ہیں۔

وزارت قانون سے ٹیکس سے متعلق مقدمات میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن بارے اقدامات تیزی سے جاری ہیں، فیس لیس انٹریکشن پر بھی کام ہو رہا ہے، کارپوریٹ لائرز، پروفیشنل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بھی اب نظام میں شامل ہوں گے، گزشتہ سال کی نسبت ابتک 12 ارب روپے اضافی وصول کئے جا چکے ہیں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ چینی کے سیکٹر کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، چینی کی سیلز ٹیکس کی چوری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، گزشتہ سال کی نسبت اس سال شوگر ملز سیکٹر میں اب تک 12 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں، شوگر ملز سیکٹر سے 60 ارب روپے زائد محصولات کا ہدف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنا ایک لمبی جدوجہد ہے، انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا، اب ہر سیکٹر کو ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل ہونا ہوگا، قرضوں کو ختم کر کے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔

پاکستان بہت جلد اپنا کھویا مقام حاصل کر لے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ امن اور ترقی لازم و ملزوم ہیں، دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے قیام سے ہی ترقی کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے، دہشت گردی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی سیکورٹی فورسز کی پذیرائی قوم پر لازم ہے، ہمارے جوانوں کی قربانی کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹور کرپٹ ترین ادارہ ہے، پچھلے سال رمضان میں 7 ارب روپے مختص کئے تھے، کرپشن کو ختم کر کے رمضان پیکیج کے حوالے سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل والٹ کا اجراء کیا گیا، رمضان پیکیج کے تحت مستحق افراد تک شفاف طریقے سے ریلیف پہنچانا مقصود ہے، رمضان پیکیج کے تحت 20 ارب میں سے 60 فیصد رقم تقسیم کی جا چکی ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت آصف زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو نشان پاکستان کے اعزاز سے نوازا، ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کو شاندار خدمات پر نشان پاکستان دیا جانا خوش آئند ہے، وہ اس اعزاز کے حق دار تھے۔

ادھرحکومت نے سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین پر اضافی ٹیکس کی منظوری روک دی اور نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظرثانی کی ہدایت کردی۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم اور وفاقی وزراء نے سولر استعمال کرنے والے صارفین پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی مخالفت کردی، انہوں نے وزیر توانائی کو نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظرثانی کے لیے ہدایت کردی۔