پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) میں جدید ایرو پانکس طریقے سے کاشت کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور کسانوں کو معیاری بیج کی فراہمی سے ملک میں زرعی انقلاب لایا جاسکتا ہے۔
آج بھی پاکستان کی آبادی کا تقریباً 65 فیصد حصہ دیہاتوں میں زندگی گزار کر پاکستان کے لیے اناج پیدا کرتا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی اے آر سی میں زرعی ترقی کے لیے کام ہورہا ہے، یقین ہے آپ کی محنت کی بدولت زراعت ترقی کرے گی، آلو کے بیچ سے متعلق جمہوریہ کوریا کے تعاون سے ادارہ قائم کیا گیا ہے، آلو کے بیج کے حوالے سے ادارے کے قیام پر جمہوریہ کوریا کے مشکور ہیں۔
جمہوریہ کوریا مضبوط معیشت والا ملک ہے، مختلف شعبوں میں کوریا کے ساتھ شراکت داری چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کسان دن رات محنت کرتا ہے اور اسے آج بہترین بیج، کھاد، اصل ادویات کی ضرورت ہے، اگر وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر کسانوں کو یہ اشیا مناسب قیمتوں پر مہیا کردے تو مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے اندر دوبارہ ایک زرعی انقلاب لایا جاسکتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری آبادی کا 65 فیصد دیہات میں زراعت سے منسلک ہے، ہمارا محنتی اور قابل کسان بہترین بیج کی فراہمی سے پیداوار میں اضافہ کرے گا کیوں کہ اللہ نے پاکستان کو بہت زرخیز زمین دی ہے اور انہیں بہترین ماحول فراہم کیا گیا تو اگلے چند سالوں میں ملکی زراعت اتنی توانا ہوجائے گی کہ ملکی ضروریات بھی پوری ہوں گی اور ایکسپورٹ کے لیے سرپلس بھی مہیا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہترین بیج، کھاد اور معیاری ادویات کی بروقت فراہمی سے زرعی انقلاب آئے گا، زرعی گریجویٹس کو زرعی شعبے میں کام کرنے کے لیے ساز گار ماحول فراہم کرنا ہے، ایک زمانے میں پاکستان میں تقریباً 16 ملین کاٹن کی بیلز کے قریب پہنچ گئے تھے اور آج کاٹن کی پیداوار بہت کم ہے اور ہم اربوں ڈالر خرچ کرکے کاٹن امپورٹ کرتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کاٹن میں بھی ہمارے ہمسایے ہم سے آگے نکل گیے اور ہم کشمکش میں رہے اور 20، 25 سال سے کوئی معاہدہ نہیں کرسکے، اگر کوئی رسک تھا تو وہ لے لیتا تاکہ آج پاکستان کے اندر کاٹن کی پیداوار بہت بہتر ہوجاتی یا پھر اس کا متبادل ہم لے آتے، چین میں آج اس طرح کی سکت موجود ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہی حال گنے کی پیداوار کا ہے جس میں دیگر ممالک بہت آگے نکل گئے لیکن ہم آج بھی وہیں کھڑے ہیں، اس پر ہمیں اپنے کسانوں، ایکسپرٹس کو دعائیں دینی چاہیے جن کی محنت سے یہ معاملہ آج چل رہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو زراعت کو چار چاند لگائیں گے تو لوگ آپ کو ہاتھوں میں اٹھائیں گے کیوں کہ اسی میں پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سرگودھا پاکستان کا کیلی فورنیا ہے، محنت کریں، اب ماضی پر رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں، ایک ہزار گریجوایٹس کو میرٹ پر چین بھجوارہے ہیں، یہ گریجوایٹس واپس آکر کسان کا ساتھ دیں، ہم آئل امپورٹ کرنے پر4 ارب ڈالرزکا زرمبادلہ ضائع کررہے ہیں۔ لائیواسٹاک میں بھی بے پناہ پوٹینشل ہے، ہم نے اپنی زراعت کی قسمت بدلنی ہے، عید کے بعد نوجوان اور تجربہ کاروں کو ساتھ بٹھائیں گے۔
دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے پرائم منسٹر رمضان ریلیف پیکیج کی تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت پرائم منسٹر رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک 63 فیصد مستحقین کو رقم پہنچائی جا چکی ہے، ایسے تمام مستحق افراد جن کو رقم مل چکی ہے ان کی تمام تر دستاویزی تفصیلات موجود ہیں، وزیر اعظم رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے 2224 ملازمین ڈیوٹی پر مامور ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے اب تک ڈیڑھ ملین سے زیادہ مستحقین کو ٹیلیفون کالز کی جاچکی ہیں۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ رمضان پیکیج پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے لیے بلاتفریق متعارف کروایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پیکیج کو شفاف بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، نادرا اور ٹیک اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، رمضان ریلیف پیکیج میں پیسے مستحقین تک ڈیجیٹل والٹ کے انتہائی سہل اور شفاف نظام کے ذریعے پہنچائے جا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ اس ماڈل کو دیگر حکومتی اسکیموں میں اپنایا جائے، وزیراعظم نے رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے ٹیلی کام کمپنیوں اور بینکوں کی جانب سے چلائی جا رہی آگہی مہم کو مزید مؤثر بنانے اور اس حوالے سے ایک جامع رپورٹ ترتیب دینے کا بھی حکم دیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر، چیئرمین نادرا، چیئرمین پی ٹی اے اور متعلقہ سرکاری افسران اور رمضان ریلیف پیکیج کے حوالے سے معاون نجی کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔