پاور سیکٹر کی طلب کم، درآمدی ایل این جی حکومت کیلئے درد سر بن گئی

اسلام آباد /لاہور : درآمدی ایل این جی حکومت کے لیے درد سر بن گئی۔ پاور سیکٹر کی طلب کم ہونے سے ملک میں ایل این جی اضافی ہوگئی۔ پائپ لائنوں پر دباﺅ کم کرنے کے لیے مقامی گیس کی پیداوار کم کردی گئی۔
ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق پاور سیکٹر کی طلب کم ہونے سے ایل این جی سرپلس ہوگئی، قطر سے 5 ایل این جی کارگوز پہلے ہی منسوخ کرائے جاچکے۔ حکومت مزید 3 گارگوز کو واپس عالمی مارکیٹ میں بھیج چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق مہنگی ہونے کے باعث پاور سیکٹر میں استعمال کم ہوگیا، پاور سیکٹر صرف 200ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی استعمال کررہا ہے۔ درآمدی ایل این جی پائپ لائنوں میں ڈالنے سے سسٹم پر بھی دباﺅ بڑھ گیا، پائپ لائنیں بچانے کیلئے مقامی فیلڈ سے گیس کی پیداوار روکی جارہی ہے، مقامی کنووں سے روزانہ 300 ایم ایم سی ایف ڈی پیداوار روکی جارہی ہے۔
طویل المدتی معاہدے کے تحت پاکستان قطر سے سالانہ 120کارگو منگواتا ہے، بہتر موسم کے باعث بجلی کی طلب میں اضافہ نہ ہونا بھی ایل این جی سرپلس کی وجہ ہے۔
دوسری جانب اوگرا نوٹیفکیشن کے بغیر ہی ایل پی جی کی قیمت میں من مانا اضافہ کر دیا گیا۔ چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر کے مطابق سرکاری قیمت 248روپے فی کلو جبکہ گھریلو سلنڈر 2925روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ شہروں میں ایل پی جی 320اوردیہی علاقوں میں 350روپے فی کلو پر پہنچ گئی۔
پہاڑی علاقوں میں ایل پی جی 400روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ گھریلو سلنڈر کی قیمت بلا جواز700روپے اضافے سے 3700روپے سے تجاو ز کر گئی ہے جبکہ کمرشل سلنڈر کی قیمت 14500روپے سے تجاوز کر گئی۔ عرفان کھوکھر نے کہا کہ آئندہ چند روز میں مزید قیمت بڑھنے کا خدشہ ہے ۔