کراچی:سندھ اسمبلی نے ایک تاریخی اور متفقہ قرارداد منظور کی جس میں دریائے سندھ اور اس کی معاون نہروں پر چھ نئی نہروں، بشمول چولستان کینال، کی تعمیر کو مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا۔
حکومت سندھ کی ترجمان کے طور پر میں، سیدہ تحسین عابدی، اس عزم کا اعادہ کرتی ہوں کہ سندھ حکومت اپنے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرتی رہے گی۔یہ مجوزہ نہری منصوبے سندھ کے پہلے سے بگڑتے ہوئے آبی بحران کو مزید سنگین بنائیں گے۔
سندھ ایک زیریں دریا کا صوبہ ہونے کے ناطے پہلے ہی پانی کی شدید قلت، زرعی زوال، ماحولیاتی بگاڑ اور انڈس ڈیلٹا کی تباہی جیسے نقصانات جھیل رہا ہے جو ہماری ماحولیاتی بقا کا اہم ذریعہ ہے۔
یہ منصوبے نہ صرف آئین پاکستان کے خلاف ہیں بلکہ 1991کے پانی کے معاہدے کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں، جو تمام صوبوں کو مساوی پانی کی تقسیم کا حق دیتا ہے۔ ایسی یکطرفہ کارروائیاں سندھ کے عوام کے حقوق کو پامال کرتی ہیں اور ہمارے معاشی و ماحولیاتی مستقبل کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔
سندھ اسمبلی نے ان منصوبوں کو سختی سے مسترد کیا ہے اور وفاقی حکومت و انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 1991 کے پانی کے معاہدے کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے سندھ کو اس کا جائز پانی فراہم کریں۔
قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ چولستان کینال سمیت تمام مجوزہ نہری منصوبوں کو فی الفور روکا جائے اور تمام سرگرمیوں کو اس وقت تک معطل رکھا جائے جب تک تمام صوبوں، خاص طور پر سندھ، سے مکمل مشاورت نہ ہو۔سندھ حکومت اپنے آئینی و آبی حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
ہم سندھ کے عوام، ان کے منتخب نمائندوں اور قیادت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔واضح رہے کہ سندھ کی رضا مندی کے بغیر کسی بھی منصوبے کے ذریعے پانی کی ترسیل کو ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے سندھ اپنا حق لے کر رہے گا۔