کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد صوبائی اسمبلی میں پیش کردی جسے منظور کر لیا گیا۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ ایوان وفاقی حکومت سے پانی کے معاملے پر تمام اسیٹک ہولڈرز سے بات چیت اور مذاکرات کا مطالبہ کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کریں گے۔
شرجیل میمن کہتے ہیں صوبائی اسمبلی کا پیغام ہے ، نہروں کے مسئلے پر سب یک زبان ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ چھ متنازع نہروں کی تعمیر سے زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا اور سندھ میں پانی کی کمی مزید بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایسے کسی بھی منصوبے کو منظور نہیں کرے گا جس سے پانی کی دستیابی متاثر ہو۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ ایوان وفاق سے درخواست کرتا ہے کہ واٹر ریکارڈ کے تحت پانی فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ متنازع نہروں کی وجہ سے والڈ لائف کو بھی نقصان ہوگا۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ سندھ کا پانی کسی کو نہیں دیں گے، سندھ کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نئی کینالز کی تعمیر غیر قانونی ہے، سندھ حکومت عوام کےساتھ مل کراحتجاج کرے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ ایسے کسی بھی منصوبے کو منظور نہیں کرے گا جس سے پانی کی کمی ہو۔
وزیر پارلیمانی امور ضیاءالنجار نے اسپیکر سے درخواست کی کہ آج کا بزنس موخر کر دیا جائے تاکہ اس اہم قرارداد پر تفصیل سے بات کی جا سکے۔ جس کے بعد جام خان شورو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم پر ہمیشہ پیپلز پارٹی نے آواز بلند کی ہے اور سندھ کے عوام اس معاملے پر بہت حساس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو عوام نے مسترد کر دیا تھا اور پیپلز پارٹی نے اسے ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بینظیر بھٹو نے کموں شہید پر دھرنا دیا تھا، اور قائم علی شاہ اور نثار کھوڑو نے بھی تھل کنال کے خلاف قراردادیں پیش کی تھیں۔
