6اسرائیلیوں کے بدلے 620فلسطینی رہا، یرغمالی خاتون کی لاش ریڈ کراس کے حوالے

غزہ : جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس نے6یرغمالیوں جبکہ اسرائیل نے مختلف جیلوں میں قید 620فلسطینیوں کو رہا کردیا ،قیدیوں کی رہائی پر ان کا زبردست استقبال کیا گیا ،قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا ہونے والے قیدیوں کی ساتویں کھیپ عوفر اور کیٹزیوٹ جیلوں سے رہاکی گئی۔ قابض صہیونی فوج نے اپنی جیلوں سے 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا، جن میں 151 ایسے قیدی بھی شامل ہیں جو طویل قید کی سزاو¿ں کے تحت پابند سلاسل تھے۔ ان میں مغربی کنارے اور القدس کے 43 قیدی شامل ہیں اور غزہ سے 11 قیدیوں کو جنہیں 7 اکتوبر، 2023 بعد گرفتارکیا گیا تھا، مصر منتقل کیا جائےگا۔

اسیران کمیشن نے بتایا کہ رہائی پانے والے قیدیوں میں غزہ کی پٹی کے 445 قیدی بھی شامل ہیں جنہیں 7 اکتوبر کے بعد غزہ پر ہونے والی تباہی کی جنگ کے دوران حراست میں لیا گیا تھا، اس کے علاوہ 24 ایسے قیدی بھی تھے جو بچے اور خواتین تھے۔اسیران میڈیا آفس نے اطلاع دی ہے کہ رہا ہونے والے قیدیوں میں عمر قید کی سزا پانے والے 50 قیدی، 60 طویل سزا پانے والے قیدی،، 2011 کے وفا الاحرار معاہدے میں رہا کیے گئے 47 قیدی شام ہیں۔

قبل ازیں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے 6 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کردیا۔رہا کیے گئے 3 اسرائیلی یرغمالی نصیرات کیمپ میں ریڈکراس کے حوالے کیے گئے، تقریب کے دوران اسٹیج پر کھڑے تینوں اسرائیلیوں نے ہاتھ ہلاکر فلسطینیوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ایک اسرائیلی یرغمالی نے 2 حماس کے اہلکاروں کے ماتھوں پر بوسہ بھی دیا جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے مقتول اسرائیلی قیدی شیری بیباس کی لاش بھی بین الاقوامی ریڈ کراس کے حوالے کردی۔اسرائیلی فوج نے مغوی خاتون شیری بیباس کی لاش کی شناخت ہونے کی تصدیق کردی۔

دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج نے ایک ماہ سے جنین کا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ قابض صہیونی ریاست کی طرف سے جاری اس جارحیت کے نتیجے میں متعدد افراد شہید، زخمی ہوئے ہیں اور گھروں اور انفراسٹرکچر کی بڑے پیمانے پر تباہی کی گئی ہے۔ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری صہیونی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 27 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ بڑی تعداد میں شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ہزاروں بے گھر کردیے ہیں۔قابض فوج کی طرف سے پانی کی لائنوں کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کے بعد جنین کے ہسپتال پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں، کیونکہ شہر کے تقریباً 35 فیصد رہائشی پانی کی کمی کا شکار ہیں۔