ٹوکیو : جاپان کے قومی نشریاتی ادارے این ایچ کے کے مطابق روس میں آئے 8.8 شدت کے زلزلے کے بعد اٹھنے والی سونامی کی پہلی لہر ملک کے شمالی جزیرے ہوکائیدو کے ساحل سے ٹکرا گئی ہے، جس کی اونچائی تقریبا 30 سینٹی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔تاہم حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگلی لہریں کہیں زیادہ بلند ہو سکتی ہیں۔
اس سے قبل روس کی ایمرجنسی وزارت کے مطابق بدھ کی صبح زلزلے کے بعد سیویرو-کورلسک نامی بندرگاہی قصبہ سونامی سے زیرِ آب آ گیا، جہاں تقریبا دو ہزار افراد رہائش پذیر ہیں۔ وزارت کے مطابق مکمل آبادی کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قصبے کی عمارتیں سمندری پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔
جاپانی فائر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم احتیاطا ملک کے 133 ساحلی علاقوں میں 9 لاکھ سے زاید شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان اضلاع کا دائرہ ہوکائیدو سے اوکیناوا تک پھیلا ہوا ہے۔
کامچاتکا کے جیوفزیکل سروس کے مطابق روس کے مشرقی ساحل پر آنے والا 8.8 شدت کا زلزلہ اس خطے میں 1952 کے بعد سب سے طاقتور زلزلہ ہے۔ ماہرین کے مطابق زلزلے کے بعد 7.5 شدت تک کے آفٹر شاکس بھی آ سکتے ہیں۔نیشنل سونامی وارننگ سینٹر نے امریکا کے مغربی ساحلی علاقوں کے لیے سونامی ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔ یہ ایڈوائزری کیلیفورنیا، اوریگون، واشنگٹن، برٹش کولمبیا (کینیڈا)، الاسکا اور الاسکا جزیرہ نما کے لیے جاری کی گئی ہے۔
امریکی ریاست ہوائی کے دارالحکومت ہونولولو میں سونامی وارننگ سائرن بجنے لگے ہیں۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ فورا کسی بلند مقام پر چلے جائیں یا ایسی عمارت کی چوتھی منزل یا اس سے اوپر منتقل ہو جائیں جو کم از کم دس منزلہ ہو۔ امریکی سونامی وارننگ سینٹر کے مطابق روس کے ساحلی زلزلے کے بعد ایکواڈور بھی ان ممالک میں شامل ہو چکا ہے جہاں 3 میٹر 10 فٹ تک بلند سونامی لہریں ٹکرا سکتی ہیں۔ ادارے کے مطابق روس اور ایکواڈور دونوں کی ساحلی پٹیاں ممکنہ طور پر متاثر ہوں گی۔ ماہرین اور حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال انتہائی نازک ہے، مگر انتظامیہ الرٹ ہے اور عوام کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
