اسلام آباد : عالمی بینک نے کہا ہے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں غیر زرعی مقاصد کے لیے پانی کے استعمال میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 4.9 فیصد کی بلند شرح نمو اور 2047 تک درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کے ساتھ پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ درجہ حرارت کا بڑھنا پانی کے 15 فیصد اضافی استعمال کی وجہ بنے گا جبکہ آئندہ 3 دہائیوں میں غیر زرعی طلب کو پورا کرنے کے لیے آبپاشی کے 10 فیصد پانی کو دوبارہ استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی۔
کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک برائے 35-2026 دستاویز کے مطابق غذائی تحفظ پر سمجھوتا کیے بغیر اتنی بڑی مقدار کو پورا کرنا ایک بڑا چیلنج ہے جس کے لیے پانی کے تحفظ کی حوصلہ افزائی کرنے، زرعی شعبے میں پانی کے استعمال کی کارکردگی بڑھانے اور پانی پر مبنی فصلوں سے دور رہنے کے لیے خاطر خواہ پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔
پنجاب میں ورلڈ بینک گروپ کی شمولیت سے زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی لچک کی حامل زرعی تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے مارکیٹوں اور ویلیو چینز تک رسائی میں مدد ملے گی جبکہ بلوچستان اور سندھ میں آپریشنز سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انفرااسٹرکچر کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) ویلیو چینز کی ترقی میں زرعی سرمایہ کاری پر توجہ بڑھائے گی، عالمی بینک اور آئی ایف سی مشترکہ طور پر نیشنل کلائمیٹ فنانس اسٹرٹیجی کے مطابق کلائمیٹ فنانس موبلائزیشن کی کوششوں کی حمایت کریں گے اور بین الاقوامی موسمیاتی فنانس اور نجی سرمائے تک رسائی کو آسان بنانے کے آپشنز تلاش کریں گے۔ نیا فریم ورک متنوع زرعی شعبے کی مدد کرے گا جو پانی کی قلت، خشک سالی اور بارش کے بدلتے ہوئے طریقوں کے لیے لچکدار ہے۔
