وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں نیا ڈیڈ لاک پیدا ہو گیاہے ، مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کیلئے قبل از وقت انتخابات کی شرط رکھ دی۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی سمیت دیگر آئینی لوازمات پورے کرنے کے بعد قبل ازوقت انتخابات کرائے جائیں تو عدم اعتماد میں ساتھ دیں گے۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کا موقف ہے کہ آزادکشمیر میں نئے انتخابات ہی سیاسی استحکام لاسکتے ہیں، پیپلزپارٹی اربوں روپے کے فنڈز سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتی ہے، پیپلزپارٹی ہزاروں سرکاری ملازمتوں سے بھی انتخابات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ن لیگی ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن کو بھی آزاد کشمیر حکومت میں شامل کرنے کی خواہاں ہے ، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی اعلی قیادت کی معاملہ حل کرنے کیلئے دوبارہ بیٹھک ہو گی۔ پیپلزپارٹی کو ووٹ دیکر پھر اپوزیشن میں اسی لئے بیٹھیں گے تاکہ فوری انتخابات کرائے جائیں۔
پیپلز پارٹی پوری مدت کیلئے حکومت کرنے پر ڈٹی ہوئی ہے، وزیراعظم شہبازشریف کی وطن واپسی کے بعد پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ کی اعلی قیادت کی اس معاملے کوحل کرنے کیلئے دوبارہ بیٹھک ہوگی۔وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد یکم نومبر کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت نے آج جمعہ کواہم اجلاس طلب کیاہے جس میں پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی بھی شریک ہوگی۔
اجلاس کی صدارت چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کریں گے، پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد کیلئے مطلوبہ نمبر سے زائد ارکان کا دعوی کیا ہے۔اس حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان تحریک عدم اعتماد پر فارمولہ طے پاگیا ہے۔

